lang_header_logo lang_header_logo

ضم شدہ اضلاع

ضم شدہ علاقوں کا تعارف

ضم شدہ علاقے سات قبائلی اضلاع جن میں باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان اور چھ سب ڈویژن جن میں حسن خیل، درہ آدم خیل، وزیر، بیٹنی، درازندہ اور جنڈولہ شامل ہیں،  پر مشتمل ہیں۔

انضمام کے بعد نیا نظام

انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین میں 25ویں ترمیم کے تحت کی گئی ۔ اب تمام قوانین ضم شدہ اضلاع میں لاگو ہیں۔ انضمام کا آغاز پولیٹیکل ایجنٹس، ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹس اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس کو بالترتیب ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر تعینات کرنے کے ساتھ ہوا، جنہیں ڈسٹرکٹ کلکٹر، سب ڈویژنل اور تحصیل کلکٹر کے طور پر بااختیار بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کو عدالتی ڈھانچے کے باضابطہ قیام کے ساتھ ضم شدہ علاقوں تک بڑھا دیا گیا  ہے جس کے مطابق فوجداری اور دیوانی مقدمات کو پاکستان میں رائج قوانین کے  مطابق نمٹانے کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سول ۔ججز کی تعیناتی کردی گئی ہے ۔

انضمام کے بعد، خیبر پختونحواہ کےضم شدہ علاقوں اور باقی پاکستان میں رائج قانونی، انتظامی اور سیاسی نظام میں کوئی فرق نہیں رہا۔

نئے نظام میں عوام کا کردار

  • ضم اضلاع میں ٹھوس بنیادوں پر قائم کیے گئے نئے نظام میں عوام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو ان کی فعال شرکت سے مزید مستحکم اور مظبوط ہوگا۔ خدمات کی بہترین فراہمی عوام کی مختلف سرگرمیوں میں فعال شرکت سے منسلک ہوتی ہے۔ ان سرگرمیوں کا دوسرا پہلو مقامی، علاقائی اور قومی سطح پر سرکاری اداروں کو جوابدہ بنانا ہے۔
  • الیکشن میں عوام کی شرکت کا مطلب قومی و صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا ہے۔ یہ آپ کے لئے اپنے علاقوں کی فیصلہ سازی اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے عمل کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ شفاف انتخابات منصفانہ طریقے سے وسائل کی تقسیم کے ذریعے خدمات کی فراہمی میں بہتری کا موجب بنتے ہیں۔ منتخب نمائندے ترقیاتی سکیموں کے نفاذ  کاجائزہ لیتے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے دوران نگرانی بھی کرتے ہیں
  • عوام کا ایک اور بہت اہم کردار سول سوسائٹی کی شکل میں ہوتا ہے جیسا کہ کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشن، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ذریعے ترقی کے اغراض و مقاصد کے حصول میں سرکاری محکموں کی مدد کرنا۔
  • سیلاب، زلزلہ، ڈینگی اور کرونا وبائی امراض جیسی ہنگامی صورت حال میں عوام میں شعور اُجاگر کرنے کیلئےان مہمات کا حصہ بننا۔

 

بلدیاتی نظام حکومت

بلدیاتی حکومت کیا ہے؟

بلدیاتی حکومت کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔ ہر صوبے کااپنا بلدیاتی نظام اور اس کے نفاذ کا طریقہ کار ہوتا ہے۔

آئین پاکستان کے تحت بننے والی مرکزی وصوبائی  حکومت کے بعد تیسرا درجہ بلدیاتی حکومت کا ہے جو کہ عوام کو مقامی سطح پر روزمرہ زندگی سے متعلق سیاسی عوامل کی اپنائیت اور اس میں شمولیت کا احساس دلاتی ہے۔

بلدیاتی حکومت کی ساخت

  • نئے بلدیاتی نظام کے تحت،  دودرجاتی نظام لاگو ہے۔ ایک مقامی تحصیل کی سطح پر اور دوسرا  نیبر ہڈ یا ویلج کونسل کی سطح پر۔  سٹی مقامی حکومت کا میئر اور تحصیل مقامی حکومت کا چیئرمین ہرتحصیل میں ایک حلقےکےطورپربراہ راست منتخب ہوتے ہیں ۔ ہر  نیبر ہڈ /ویلج کونسل کا چیئرمین متعلقہ تحصیل/سٹی کونسل کا ممبر ہے ۔ پشاور میں ضلعی مقامی حکومت کو کیپٹل سٹی میٹروپولیٹن کا نام دیا گیا ہے۔ مقامی  حکومت ایکٹ 2013  کے مطابق خیبرپختونخوا کے تمام سات ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں تحصیل مقامی حکومت  کے بجائے کچھ اضافی ذمہ داریوں کیساتھ سٹی و شہری مقامی حکومت ہے ۔ ہرویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل میں سات ممبران ہیں جو پارٹی کی بنیاد پر ہونے والے مقامی انتخابات میں امیدواروں کی آزاد فہرست سے براہ راست منتخب ہوتے ہیں۔
  • ہر ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل تین جنرل ممبران، ایک خاتون ممبر، ایک نوجوان، ایک کسان ورکر اور ایک اقلیتی ممبر پر مشتمل ہوگی۔ چیئرمین ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل کا انتخاب تین جنرل ممبران میں سے ہوتا ہے جن کے ووٹ سب سے زیادہ ہوں گے وہ چیئرمین بنے گا۔ اقلیتی ممبران صرف ان کونسلوں میں منتخب ہوں گے جہاں اقلیتیں متعلقہ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل میں بطور ووٹرزرجسٹرڈ ہوں۔ اگر تمام جنرل ممبران ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں بلامقابلہ منتخب ہو جاتے ہیں، تو جنرل ممبران میں سے چیئرمین کا انتخاب متعلقہ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے تمام ممبران کے درمیان ایک طے شدہ طریقےسےکرایاجائے گا۔

 

 بلدیاتی حکومت کے اہم پہلو

مقامی حکومت لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 (ترمیم شدہ2022) کے مطابق مقامی سطح پر بننے والی حکومت ہے جوکہ مقامی سطح پر ترقیاتی سرگرمیاں انجام دینے اور شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے قائم کی گئی ہے۔ کسی بھی مؤثر بلدیاتی حکومت کے لیے سیاسی، انتظامی اور مالیاتی معاملات میں خود مختاری اس کے وجود کے لیے ضروری اور پائیداری کا ضامن ہوتی ہیں۔

  • متعلقہ بلدیاتی حکومتوں کو منتقل کیے جانے والے فرائض درج ذیل ہیں۔
  • مقامی حکومتوں کو منتقل شدہ فرائض کی ادائیگی کیلئے ذیلی قوانین بنانا۔
  • مقامی ٹیکسوں کی منظوری اور نفاذ
  • مقامی علاقوں کے لیے طویل اور قلیل مدتی ترقیاتی منصوبوں کی تیاری اور منظوری
  • میونسپل قوانین کا نفاذ
  • بجٹ تیار کرنا اور قانون کے تحت فراہم کردہ ٹیکسوں اور جرمانوں  کو جمع کرنا۔

بلدیاتی کونسلیں میونسپل خدمات فراہم کرنے، بنیادی ڈھانچے، شہری سہولیات کو برقرار رکھنے، سماجی شعبے میں ترقیاتی منصوبوں کو نافذ کرنے اور انتظامی امور انجام دینے کے لیے بھی ذمہ دار ہیں۔

تحصیل مقامی حکومت کی ساخت اور نوعیت

ضلع کی ہر تحصیل میں ایک تحصیل مقامی حکومت ہے جو چیئرمین اور تحصیل مقامی ایڈمنسٹریشن پر مشتمل ہیں۔ چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کا انتخاب براہ راست پارٹی کی بنیاد پر انتخابات میں کیا گیا ہے، یہ انتخاب حق رائے دہی اور مشترکہ رائے دہندگان کی بنیاد پرہوا ہے جس کیلئے پوری تحصیل ایک حلقہ ہے۔  تحصیل مقامی حکومت کی ایگزیکٹو اتھارٹی چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کے پاس ہوتی ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے کہ تحصیل مقامی  حکومت کے امورلوکل گورنمنٹ ایکٹ اور دیگر مروجہ قوانین کے مطابق چلائے جائیں ۔

  • فرائض کی انجام دہی میں چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کو تحصیل مقامی ایڈمنسٹریشن اور تحصیل کے تمام متعلقہ ادارے قانون کے مطابق معاونت فراہم کریں گے۔
  • ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرمیں ضلع کے شہری مراکز کے لیے سٹی مقامی حکومت ہے۔
  •  صوبائی حکومت مقامی حکومت ایکٹ مجریہ 2013  کے  مطابق کسی بھی تحصیل کے ملحقہ نیبرہڈ کونسلوں کو ملا کر سٹی مقامی حکومت قائم کرسکتی ہے۔

تحصیل کونسل کے فرائض اور اختیارات

  • چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ٹیکسوں، جرمانے اور سزاوں کی منظوری۔
  • تحصیل مقامی حکومت کو  منتقل کی گئی خدمات کی فراہمی کے لئے ضمنی قوانین کی منظوری۔
  • تحصیل مقامی حکومت کے لیے سالانہ بجٹ اور  اسکے  صحیح استعمال کی منظوری۔
  • چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ طویل اور قلیل مدتی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری۔
  • تحصیل کونسل کیلئے میونسپل دفاتر، تحصیل دفاتر سمیت ذیلی دفاتر کودیے گئے  اختیارات کے لیے قائمہ کمیٹیوں کا انتخاب کرنا۔ یہ قائمہ کمیٹیاں ان دفاتر کو تفویض کردہ معاملات اور خدمات کی فراہمی کی نگرانی کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہےاور  تحصیل کونسل کومتعلقہ دفاتر کی کارکردگی، ذمہ داریوں کے تعین، خدمات کے معیار اور کارکردگی کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کرتی ہیں۔
  • فنانس کمیٹی، اکاؤنٹس کمیٹی، ضابطہ اخلاق اور بزنس کمیٹی کا انتخاب کرنا۔
  • تحصیل لوکل گورنمنٹ کے اخراجات کے لیے بجٹ میں دی گئی رقم، آڈٹ رپورٹس، آمدن اور اخراجات کے گوشوارے اور اس طرح کے دیگر معاملات کے لیے اکاؤنٹس کی چھان بین یقینی بنانے کیلئے تحصیل اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب کرنا، یا وہ دیگر معاملات نمٹانا جسکی تحصیل چیئرمین نشاندہی کرے۔
  • تحصیل کونسل میں طریقہ کار اور روزمرہ کے کاموں کے سہل انعقاد سے متعلق معاملات پر غور کرنے کے لیے کمیٹی کا انتخاب کرنا۔
  • اراکین کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی پابندی کی نگرانی کے لیے ایک ضابطہ اخلاق  کی کمیٹی کا تعین کرنا۔
  • تحصیل اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس اور سفارشات کا جائزہ لینا۔
  • چیئرمین، تحصیل لوکل گورنمنٹ کی طرف سے پیش کردہ کارکردگی رپورٹس کا جائزہ لینا۔
  • تحصیل کونسل کے اجلاسوں کی صدارت کے لیے تحصیل کونسل کے ممبران میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا جو چیئرمین کی عارضی عدم دستیابی کے دورانیہ میں چیئرمین کے عہدے کے فرائض بھی انجام دے گا ۔
  • تاہم درج بالا شقیں سٹی لوکل گورنمنٹ کے لیے کسی بھی اسکیم یا پروجیکٹ کو تیار، منظور اور لاگو کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ اختیارات میں امر مانع نہیں ہوں گی۔

سٹی لوکل کونسل کے فرائض

 تحصیل کونسل کے فرائض اور اختیارات کے ساتھ ساتھ سٹی کونسل مندرجہ ذیل فرائض انجام دے سکتی ہے:

  • سٹی لوکل گورنمنٹ کے کاموں کے حوالے سے عملدرآمد کی رپورٹس کا جائزہ لینا۔
  • ایکٹ کی  سیکشن 2 کی شق (ر) میں بیان کی گئی میونسپل خدمات کی منظوری دینا۔
  • ایسے بڑے میونسپل منصوبوں کی منظوری دینا جو کہ سٹی لوکل گورنمنٹ کی طرف سے  نوٹیفائی کیے گئے ہوں۔
  • نکاسی کے دوسرے  اور تیسرے درجے کے نیٹ ورک، ٹریٹمنٹ پلانٹس،  سیلابی  پانی کی نکاسی کے نیٹ ورک اور  اس کو ٹھکانے لگانے کے منصوبوں کی منظوری۔
  • سیلاب سے تحفظ اور اس پر قابو پانے، اور فوری ردعمل کے ہنگامی منصوبوں کی منظوری دینا۔
  • پارکس، کھیل کے میدانوں، کھیلوں اور دیگر تفریحی سہولیات کے منصوبوں کی منظوری دینا۔
  • آرٹ گیلریاں، لائبریریاں اور کمیونٹی سینٹرزکا قیام اور ان کی بہتری اور تحفظ کابندوبست کرنا
  • Land Scaping، یادگاروں، اور میونسپل آرائش کے منصوبوں کی منظوری دینا۔
  • تاریخی اور ثقافتی یادگاروں کو محفوظ رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کے ساتھ شہری سہولیات کی بہتری، اپ گریڈیشن، تجدید اور دوبارہ بحالی و ترقی کے منصوبوں کی منظوری۔
  • متعلقہ قوانین، ضمنی قوانین اور قواعد و ضوابط کے مطابق بازاروں اور شہر بھر کے تجارتی مراکز کے لیے منصوبہ بندی کی منظوری دینا۔ تاہم صوبائی حکومت کے ساتھ سٹی لوکل گورنمنٹ کے لیےکسی بھی اسکیم یا پراجیکٹ کو تیار کرنے، منظورکرنےاورلاگوکرنے کےاختیارات مندرج بالا شقوں سے متاثرنہیں ہوں گے ۔

چیئرمین/میئر تحصیل مقامی حکومت کے فرائض اور اختیارات

  • تحصیل بھر میں ترقی، اور مقامی حکومت کے موثر کام کے لیے قیادت، سمت اور رہنمائی فراہم کرنا۔
  • تحصیل کونسل سے منظور شدہ خدمات کی فراہمی میں بہتری کے حوالے سے اہداف کی تکمیل اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے حکمت عملی اور اوقات کار وضع کرنا۔
  • جہاں ضرورت ہو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ضلع بھر میں ترقی اورخدمات کی فراہمی کے لئے رابطہ کرنا۔
  • تفویض کردہ فرائض کے نفاذ کو یقینی بنانے اور انتظامی اور مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا۔
  • میونسپل سروسز اور انفراسٹرکچر کی ترقی اور بہتری سمیت تحصیل کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تشکیل اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی کرنا۔
  • تحصیل کونسل کی منظوری کے لیے بجٹ تجاویز پیش کرنا۔۰
  • تحصیل مقامی حکومت کے دفاتر کی کارکردگی پر تحصیل کونسل کو دو سالہ رپورٹ پیش کرنا۔
  • تحصیل میں ترقیاتی کام کرنے والے محکموں سے سہ ماہی رپورٹس طلب کرکے انہیں تحصیل کونسل میں پیش کرنا اور انہیں تحصیل کونسل کی سفارشات کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ صوبائی محکموں کو ارسال کرنا۔
  • تحصیل لوکل ایڈمنسٹریشن کے ذریعے منڈیوں اور دیگر خدمات بشمول مویشی میلوں اور مویشی منڈیوں کا انتظام و انصرام سنبھالنا، لائسنس جاری کرنا، پرمٹ کا اجرا، اجازت دینا اور خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرنا۔
  • افسران کو بلدیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف نوٹس جاری کرنے، مقدمہ چلانے، فوجداری، دیوانی مقدمات اور وصولی کی کارروائیوں کی پیروی کرنے کا اختیار دینا۔
  • تحصیل میں ویلج اور نیبرہڈ  کونسلوں کے درمیان میونسپل کاموں پر نظر رکھ کر ان میں ہم آہنگی پیدا کرنا۔
  • ترقیاتی کام کرنے والے محکموں کے انچارج افسران کو ان کے کاموں کی انجام دہی کے لیے احکامات جاری کرنا۔
  • تحصیل لوکل ایڈمنسٹریشن کے ملازمین کی کارکردگی اور نظم و ضبط کے قوانین کے تحت  ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کرنا۔
  • علاقائی اور رسمی تقریبات کے مواقع پر تحصیل لوکل گورنمنٹ کی نمائندگی کرنا۔
  • حکومت یا کسی دوسرے محکمے کی طرف سے تفویض کردہ کوئی بھی کام انجام دینا۔
  • چیئرمین ذاتی طور پراپنی طرف سے کیے گئے فیصلوں سے یا اس کی ہدایات کے تحت ایکٹ کی کسی شق یا اس وقت کے لیے نافذ العمل کسی دوسرے قانون کی خلاف ورزی اور قانونی اختیار کے بغیر کیے گئے کسی بھی اخراجات کے لیے ذاتی طور پرخود ذمہ دار ہو گا۔

مندرجہ ذیل فرائض  بشمول مذکورہ بالا، خاص طور پر سٹی میئر کے لیے ہیں۔

  • میونسپل سڑکوں، ٹریفک، ٹیکس، انفراسٹرکچر، اور عوامی سہولیات کو کنٹرول کرنے والے قواعد و ضوابط کے نفاذ کا جائزہ لیںا۔
  • میونسپل سروسز سے متعلق تجاویز کو منظور کرنا جیسا کہ ایکٹ کے سیکشن 2 (ر)میں بیان کیا گیا ہے۔
  • بڑے میونسپل منصوبے اور پراجیکٹس کی منظوری دینا جو سٹی لوکل گورنمنٹ  نے منظور کیے ہوں ۔
  •   چھوٹے بڑے سیوریج نیٹ ورک (Secondary & Tertiary Sewerage Network) اور ٹریٹمنٹ پلانٹس کی منظوری
  • سیلابی پانی کی نکاسی کے نیٹ ورک اور اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنا۔
  • سیلاب سے بچاؤ کے لیے کنٹرول اور فوری ردعمل کیلئے ہنگامی طور پر منصوبے تیار کرنا۔
  • صنعتی اور ہسپتال کے خطرناک اور زہریلے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے اقدامات کی تجویز اور منظوری۔
  • وفاقی اور صوبائی قوانین اور معیار کے مطابق ہوا، پانی اور مٹی کی آلودگی پر قابو پانے سمیت ماحولیاتی صفائی کو یقینی بنانا۔
  • پارکس، کھیل کے میدان، کھیل اور دیگر تفریحی سہولیات کا قیام۔
  • آرٹ گیلریوں، لائبریریوں، اور کمیونٹی مراکز میں باقاعدگی لانا ۔
  • Land Scaping، یادگاروں، اور میونسپل آرائش کے منصوبوں کو منظور كرنا۔
  • تاریخی اور ثقافتی یادگاروں کے تحفظ کے لیے مناسب احتیاط کے ساتھ شہری بہتری، اپ گریڈنگ، تجدید اور دوبارہ ترقی کے لیے اقدامات کرنا
  • نافذ العمل قوانین اور قواعد و ضوابط کے مطابق علاقائی بازار اور شہر بھر میں تجارتی مراکز قائم کرنا۔
  •  میئر کی طرف سے ذاتی طور پر یا اس کی ہدایات کے تحت ایکٹ کی کسی بھی شق یا نافذ العمل کسی دوسرے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور قانونی اختیار کے بغیر کیے گئے کسی بھی اخراجات کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوگا۔

ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل

مقامی حكومت  ایکٹ 2013 کے مطابق ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل بلدیاتی حکومت کا سب سے چھوٹا  درجہ ہے جس میں مختلف ذمہ داریاں اور افعال شامل ہیں ۔ ویلج کونسل دیہی خصوصیات والا جبکہ نیبر ہڈ کونسل شہری خصوصیات والا علاقہ ہے۔

ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی تشکیل

ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل درجہ ذیل ممبران پر مشتمل ہیں

 تین جنرل ممبران۔ (خواتین بھی شرکت کر سکتی ہیں۔)

  • ایک خاتون رکن
  • ایک نوجوان رکن
  • ایک کسان رکن
  • ایک اقلیتی رکن (ایسی کونسلوں میں  جہاں اقلیتیں بطور ووٹرز رجسٹرڈ ہوں)

ویلج/نیبر ہڈ کونسلوں کے کام

  • گاؤں کی سطح پر ترقیاتی کاموں کو نافذ اور اسکی نگرانی کرنا۔
  • گاؤں کی کونسلوں میں گاؤں کی سطح پر صفائی اور تحفظ کے کام انجام دینا۔
  • تحصیل کے ترقیاتی منصوبوں میں تحصیل مقامی حكومت کے لیے علاقے کی ترقیاتی ترجیحات و ضروریات کی نشاندہی کرنا
  • پیدائش، اموات، شادیاں، اور طلاقیں رجسٹر کرنا
  • سالانہ بجٹ پر غوروخوص اور اسے منظور کرنا، اس منظوری میں اسکیم کے لحاظ سے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور مقامی کونسل کی طرف سے انجام دئیے جانے والے دیگر امور کی فراہمی بھی شامل ہے۔
  • گاؤں اور محلے کی سطح پر کھیلوں اور ثقافتی پروگراموں کو ترتیب دے کرمعاونت  کرنا ۔
  • اپنے علاقے میں گاؤں کی سطح پر مویشیوں کےمیلوں اور دیگر پروگراموں کا اہتمام کرنا۔
  • اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب کرنا اور اکاؤنٹس کے سالانہ اسٹیٹمنٹ اور آڈٹ رپورٹس پر اس کی سفارشات کا جائزہ لینا۔
  • تعلیم، صحت، زراعت، پانی اور صفائی ستھرائی اور محصولات سمیت خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی اس کی تشکیل کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کے ذریعے کرنا۔ مانیٹرنگ کمیٹی اپنی رپورٹ متعلقہ چیئرمین، تحصیل مقامی حكومت و متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر، کے ذریعے غورو خوض اور کارروائی کے لیے بھیجے گی۔
  • آوارہ جانوروں اور ان  کی گزرگاہوں سے تحفظ سمیت علاقے میں ضروری حفاظتی اقدامات کرنا۔    
  • مخصوص اشاریوں کے مطابق بنیادی ڈیٹا اکٹھا کرنا اوراسے تیار کرکے اپ ڈیٹ کرنا۔
  • تحصیل مقامی حكومت  کو اُس کے فرائض کی انجام دہی میں سہولت فراہم کرنا اورحکومت یا تحصیل مقامی حكومت  کی طرف سے تفویض کردہ کوئی اور کام سر انجام دینا۔
  • متعلقہ ویلج کونسل یا نیبر ہڈ کونسل تحصیل مقامی حكومت  کو سروے کرنے، سماجی و اقتصادی ڈیٹا اکٹھا کرنے، اور میونسپل اور سماجی سہولیات اور خدمات کے لیے مقامات کے انتخاب میں مدد کرے گی۔
  • اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلدیات  ضلع میں ویلج اور نیبرہڈ کونسلوں کے انتظامی امور سے متعلق معاملات کیلئے رابطہ کاری کا ذمہ دار ہو گا۔

ویلج اور نیبرہڈ کونسل چیئرمین کے فرائض اور ذمہ داریاں

  • کونسل کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ کی تیاری کے لیے قیادت فراہم کرنا۔

  • ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی منظوری کے لیے سالانہ بجٹ پیش کرنا۔

  • متعلقہ ویلج کونسل یا نیبر ہڈ کونسل کے علاقے میں میونسپل ڈھانچے کے انتظام کو منظم کرنا۔

  • تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیےاراکین کی مفاہمتی کمیٹیاں تشکیل دینا

  • ضلعی حکومت اورتحصیل مقامی حکومت کو درج ذیل چیزیں رپورٹ کرنا۔

    •  صوبائی اور مقامی حکومت کی املاک پر تجاوزات۔

    • زمین کے استعمال کے منصوبوں، بلڈنگ کوڈز اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی۔

    • خطرناک اور جارحانہ اشیاء کی فروخت اور تجارت۔

    • کھانے کی اشیاء میں ملاوٹ؛ اور

    • ویلج کونسل یا نیبر ہڈ کونسل کے علاقے میں عوام الناس کیلئے مختص پانی کے بہاوWater Courses کی خلاف ورزی۔

  • علاقے میں واقع دفاتر کی کارکردگی پر سہ ماہی رپورٹیں تیار کرنا  اور بھیجنا۔

  • کسی بھی معاملے یا معلومات کے لیے سیکرٹری یا کونسل کے دیگر کسی اہلکار کو بلانا

  •  نکاح رجسٹرارکولائسنس دینے کی نگرانی کرنا، جیسا کہ خیبرپختونخوا پیدائش، اموات، شادی  اور طلاق یا شادی  کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) كے قواعد مجریہ ، 2021 کے تحت تجویز کیا گیا ہے۔

  • چیئرمین مقررہ ذمہ داری کے دائرہ کار میں آپریشنل اخراجات کی منظوری دے گا۔ تا ہم مقامی حکومت کے ترقیاتی اخراجات کو کرنے سے پہلے متعلقہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر (اسسٹینٹ ڈائریکٹر) سے منظوری حاصل کرے گا۔

  • چیئرمین اس وقت کے لیے نافذ العمل ایکٹ یا کسی دوسرے قانون کی کسی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یا اس کی ہدایت کے تحت کیے گئے فیصلے سے ہونے والے نقصان کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوگا اور قانونی اختیار کے بغیر کیے گئے کسی بھی اخراجات کے لیے ذمہ دار ہوگا۔

 

ویلج اور نیبر ہڈ کونسل میں عوام کا کردار

بلدیاتی انتخابات کے وقت ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں عوام کا کردار سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے۔ وہ ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کی طرف سے ترتیب دیے گئے صفائی اور حفظان صحت سے متعلق آگاہی کے لیےمختلف پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور پیدائش اور موت کے اندراج کے بارے میں سماجی بیداری میں حصہ لیتے ہیں۔

ویلج اور نیبرہڈ کونسل کا سیکرٹری اور اس کے کام

سیکرٹری ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی سطح پر ایک سرکاری اہلکار ہے جس کا بنیادی کام کونسل اور چیئرمین کو انتظامی معاونت  فراہم کرنا ہے۔

ویلج کونسل/نیبر ہوڈ کونسل سیکرٹری کا کام

  • کونسل کے کاموں میں چیئرمین کاہاتھ بٹانا۔

  • ترقیاتی سکیموں کے نفاذ  اور نگرانی کیلئے چیئرمین اور کونسل کی مدد کرنا۔

  • چیئرمین کی منظوری کے بعد کونسل میں پیش کرنے کے لیے ترقیاتی سکیموں کے نفاذ کی رپورٹوں سمیت دیگر رپورٹیں تیار کرنا ۔

  • کونسل کو ان کے کام کے لیے درکار معلومات فراہم کرنا ۔

  • چیئرمین کی منظوری کے بعد متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ذریعے تحصیل لوکل گورنمنٹ، ضلعی انتظامیہ اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کو درکار معلومات اور ڈیٹا فراہم کرنا

  • کونسل کے فوکل پرسن کے طور پر کام كرنا ۔

  • اس بات کو یقینی بنانا کہ کونسل کا کام قانون اورقواعد و ضوابط کے مطابق ہوں۔

  • کونسل کی حدود میں دفاتر کی کارکردگی پر رپورٹس کی تیاری میں چیئرمین کی مدد كرنا ۔

  •  کونسل کے لیے پالیسی کی تشکیل میں چیئرمین کی مدد كرنا  اور اہم معاملات کو ان کے نوٹس میں لانا، ٹیکس لگانے کے لیے تمام تجاویز، قواعد و ضوابط کے ساتھ چیئرمین کے ذریعے کونسل کو پیش كرنا

  • کونسل کے کاموں میں چیئرمین کی معاونت کرنا

  • کونسل کے تمام کاموں کا ریکارڈ رکھنا

  • تنازعات کے خوش اسلوبی سے حل کے انتظامات کرنے میں چیئرمین کی مدد کرنا

  • اہم واقعات کی رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن کو یقینی بنانا ۔ یعنی پیدائش، موت، شادی، اور طلاق، جیسا کہ خیبر پختونخواہ پیدائش، موت، شادی  اور طلاق یا نکاح کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) كے قواعد مجریہ ، 2021 کے تحت تجویز کیا گیا ہے۔

  • تمام متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ مشاورت سے متعلقہ کونسل كی  پروفائل کی تشکیل کو یقینی بنانا ، اس کو سالانہ بنیادوں پر اپ ڈیٹ کرنا  اور متعلقہ کونسل کی منظوری سے شائع کرنا ۔

رجسٹریشن اور برتھ سرٹیفکیٹ کا اجراء

جب بچہ/ بچی پیدا ہوتی ہے تو اسے مناسب نام دینا اس کا بنیادی انسانی حق ہے اور اس کا نام ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے سرکاری رجسٹر میں بھی درج ہونا چاہیے۔ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے سیکرٹری کو پیدائش کی اطلاع دینے کے بعد، متعلقہ بچے کے نام پر باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوزائیدہ بچے کی پیدائش کے بارے میں اپنے متعلقہ علاقوں میں سیکرٹری ویلیج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کو باضابطہ درخواست جمع کرائیں۔ درخواست جمع کروانے کا وقت تاریخ پیدائش سے لے کر 90 دن تک ہے لیکن ناگزیرحالات کی صورت میں بعد میں بھی کچھ رسمی کارروائیوں کےبعدویلیج کونسل/نیبرہڈ کونسل میں درخواست جمع کرواتی ہے۔ تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرانے کے بعد، پیدائش کا سرٹیفکیٹ سیکرٹری ویلیج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل جاری کرے گا۔

موت کی رجسٹریشن اور سرٹیفکیٹ کا اجراء

اگر کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے، تو اس کے رشتہ دار اس بات كے پابند ہیں کہ وہ سیکرٹری ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے دفتر میں دستیاب فارم کوپُر کرکے متعلقہ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں موت کی اطلاع دیں۔ فارم کے ساتھ ڈاکٹر یا گورکن کی سند اوراس کی شناختی کارڈکی فوٹو کاپی لف کی جاتی ہے تاکہ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی سطح پر ڈیتھ رجسٹر میں تفصیلات درج کرنے کے بعد موت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔ ویلج کونسل/نیبر ہوڈ کونسل میں موت کے اندراج کی مدت 90 دن ہے اور ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کا سیکرٹری رپورٹ کے دو دن کے اندر یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مجاز ہے۔ جمع کرانے میں 90 دن سے زیادہ تاخیر کی صورت میں، ویلج کونسل/ نیبر ہڈ کونسل کے چیئرمین کو اختیار ہے کہ اضافی وقت معاف کرائے اور نیا درخواست فارم جمع کرنے کے سات دنوں کے اندر انتقال (موت)  سرٹیفکیٹ جاری کرے۔

شادی کی رجسٹریشن

شادی کے بعد درخواست دہندہ شادی کے 30 دنوں کے اندر متعلقہ ویلیج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں درخواست دینے کا پابند ہے۔ درخواست کے  ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی اور اس علاقے میں نکاح رجسٹرار/نامزد قاری کی طرف سے دونوں طرف سے دو گواہوں کی موجودگی میں بھرا ہوا فارم ہونا ضروری ہے۔ نکاح نامہ بالکل مفت جاری کیا جاتا ہے۔ اگر شادی ویلج کونسل / نیبر ہڈ کونسل کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتی ہے تو کچھ دستاویزات جیسے اسٹامپ پیپر وغیرہ کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے چیئرمین کے پاس جمع کرانا ضروری ہے۔ کسی بھی مشکل کی صورت میں ویلج اور نیبرہڈ کونسل سیکرٹریوں کے مجاذ آفسر کی حیثیت سے ضلع میں موجود مقامی حكومت  کے متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو مطلع کیا جاسکتا ہے ۔ نکاح نامہ تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرانے کے بعد تین دنوں کے اندر جاری کیا جائے گا۔

طلاق کا اندراج اور سرٹیفکیٹ کا اجراء

درخواست دہندہ کو طلاق کے 30 دنوں کے اندر متعلقہ ویلج یا نیبرہڈ کونسل میں طلاق کا اندراج کرانا ہوگا۔ درخواست دہندہ اس مقصد کے لیے سیکریٹری ویلج کونسل / نیبرہڈ کونسل سے ایک فارم حاصل کرے گا جسے نکاح رجسٹرار پُر کرکے اپنے رجسٹرمیں اندراج کرے گا۔ اس کے بعد طلاق کا باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے سیکریٹری کے دفتر میں جمع کرائے گا۔ مندرجہ بالا بیان کی گئی تمام معلومات ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل کے دفتر میں ضروری کاروائی کے بعد، قومی سطح پر ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے نادرا کے دفتر میں جمع کی جائیں گی۔

محکمہ بلدیات کی چیدہ چیدہ خدمات کا خلاصہ

محکمہ بلدیات عوام کو نیبرہڈ کونسل/ویلج کونسل اور تحصیل کی سطح پر ضروری خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل  اور تحصیل كی  سطح پر فراہم کردہ خدمات حسب ذیل ہیں:

اندراج برائے پیدائش، موت، شادی، طلاق: پیدائش، موت، شادی، طلاق کا سرٹیفکیٹ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل کے فراہم کردہ خدمات میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔متعلقہ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل جاکرویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل کی وضع کردہ بنیادی طریقہ کار کو پورا کرنے کے بعد یہ تمام سرٹیفکیٹ حاصل کیے  جاسكتے ہیں ۔

  1. عمارت كے نقشہ ومنصوبہ كی منظوری تحصیل کا  دائرہ اختیار ہے جو تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے بلڈنگ پلان اور دیگر متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد جاری کیا جاتا ہے۔

  2. صفائی کی خدمات: ویلج کونسل اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کے اپنے اپنے متعلقہ علاقوں سےگند اور کچرہ جمع کرکے ٹھکانے لگانا۔

  3. علاقے کے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی۔

  4. اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور دیکھ بھال۔

  5. میونسپل انتظامیہ کی طرف سے مویشی میلوں کا انتظام و انصرام ۔

  6. کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کا فروغ۔

  7. سبزی وفروٹ منڈیوں کابندوبست کرنا

 

تعمیراتی نقشہ جات و منصوبوں کی منظوری

 تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی حدود میں کوئی بھی نئی تعمیر یا بحالی کے لیے متعلقہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن سے عمارت کے منصوبے  کی باضابطہ منظوری اس لئے لینی ہوتی ہے کہ بنیادی طور پر عمارت کے مناسب ڈھانچے، کار پارکنگ اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے جیسے کہ مسجد، متعلقہ عمارت میں واش رومز، مناسب وینٹیلیشن  ایمرجنسی ایگزٹ (باہر نکلنے کے راستے) اور نکاسی آب وغیرہ۔ اس طرح تمام رہائشیوں کو بہتر طریقے سے بنیادی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے بلڈنگ پلان کی منظوری متعلقہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن سے حاصل کریں ۔ جس سے ایک تو منظورشدہ معیارکے مطابق بنیادی ضروریات کے ساتھ عمارت کی تعمیر ممکن ہوگی جبکہ دوسری جانب علاقے کی خوبصورتی کا سبب بھی بنے گی۔

کمرشل بلڈنگ پلانز کی منظوری کے لیے مقررہ وقت  30 دن ہے جبکہ رہائشی بلڈنگ پلانز کے لیے 15 دن ہیں۔ ماڈل بلڈنگ ذیلی قوانین 2017 کے بارے میں تفصیلات مقامی حكومت  کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

صفائی کی خدمات

ویلج کونسل/ نیبر ہڈ کونسل اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن دونوں متعلقہ علاقوں سے کچرہ اور گند کو جمع کرکے متعلقہ TMAs کے ذریعے ٹھکانے لگاتے ہیں ۔ ویلج کونسل میں گند اور کچرے کو جمع کرنے کا کام ویلج کونسل کا عملہ کرتا ہے۔ ٹی ایم اے کا عملہ گند اور فضلہ کو ٹی ایم اے کی مخصوص ڈمپ سائٹ پر مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے جمع کرتا ہے۔ نیبر ہڈ کونسل میں گند اور فضلہ متعلقہ ٹی ایم اے کے سینیٹری عملے کے ذریعے جمع کیا جاتا ہے تاکہ اسے مناسب ڈمپ کلیکشن پوائنٹ پر ٹھکانے لگایا جائے۔

دونوں صورتوں میں یہ عوام کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ كوڑا  اور فضلہ کو مخصوص مقام اور مخصوص وقت پر ٹی ایم اے کے متعلقہ عملے کے ذریعے ٹھکانے لگانے کے لیے پھینکیں۔ ان کے فعال کردار کے بغیر، ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل  اور ٹی ایم ایز کے عملے کے لیے مناسب صفائی اور  فضلے کو جمع کرنا ناممکن ہے۔

پینے کے صاف پانی کی فراہمی

 پینے کے قابل پانی وہ پانی ہے جو انسانی استعمال کے لیے موزوں ہو۔ تمام رہائشیوں کو پینے کا پانی فراہم کرنا ٹی ایم اے کے زیرانتظام علاقے میں اس کی بنیادی ذمہ داری ہے تاہم رہائشیوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ پانی کے کنکشن کے لیے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنے کے بعد ٹی ایم اے کی پائپ لائن سے مناسب کنکشن حاصل کریں اور پانی کے مقررہ نرخ کی باقاعدہ ادائیگی کریں جو کہ بہت معمولی ہے۔  چونکہ پانی ایک قیمتی سرمایہ  ہے اور جیسا کہ زیرزمین پانی کی گرتی ہوئی سطح سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دن بہ دن کم ہوتا جا رہا ہے لہذا ایسے قیمتی وسائل کے ضیاع سے بچنے کے لیے صارفین کو اس کا معقول استعمال کرنا چاہیے جس پر مستقبل میں آنے والی نسلوں کے بھی مساوی حقوق ہیں۔

ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں صوبائی حکومت نےWater & Sanitation کمپنیاں بنائی ہیں جو تفویض شدہ شہری علاقوں میں صفائی ستھرائی کی خدمات اورصاف پانی بہم پہنچاتی ہیں۔

اسٹریٹ لائٹس

ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل  اور TMAs حفاظت کے لیے اپنے متعلقہ رہائشیوں کو اسٹریٹ لائٹس  فراہم کرتے ہیں۔ متعلقہ علاقے کا کوئی بھی رہائشی ضرورت کے مطابق اسٹریٹ لائٹ کی تنصیب یا بلب یا بجلی کے کھمبے کی تبدیلی کے لیے ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل  یا ٹی ایم اے کو باضابطہ درخواست جمع کرا سکتا ہے۔ اسٹریٹ لائٹس کی کسی بھی چوری یا حادثے کی صورت میں، معاملے کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل  یا ٹی ایم اے کو دی جائے تاکہ مجرموں کے خلاف تادیبی ی کارروائی کی جائے۔

مویشیوں کا میلے

ٹی ایم اے نے ہجوم اور ٹریفک سے بچنے کے لیےاورجانوروں اور کار پارکنگ کے لیے زیادہ جگہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار میں مویشیوں کا کرایہ مقرر کیا ہے۔ جو لوگ اپنے مویشی بیچنے یا خریدنے کے لیے لاتے ہیں وہ معمولی فیس ادا کرتے ہیں جس کے عوض یہ تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اس کے علاوہ جانوروں کی مناسب حفاظت اور شفاف لین دین بھی ہوتا ہے۔ اکثر اوقات مویشیوں کی منڈیاں  گنجان آبادی والے علاقوں کے باہرلگائی جاتی ہیں جن میں جانوروں کی فروخت اور خریداری کے لیے پارکنگ اور رہائش دونوں کے لیے کافی جگہ ہوتی ہے۔

کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کا فروغ

کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کا فروغ TMAs کے ذریعہ انجام پانے والے دیگر اہم کام ہیں۔ یہ کھیلوں کے اسٹیڈیم، کھیل کے میدانوں اور ان کی باقاعدہ دیکھ بھال کے ذریعے رہائشیوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ کھلاڑیوں کو مقامی میچوں اور مقابلوں کے انعقاد کے ذریعے سپورٹس کٹ اور دیگر مراعات بھی فراہم کی جاتی ہیں جو کہ صحت مند کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینے والے علاقے کے نوجوانوں پر بہت مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔

علاقے کے نوجوان کھیل اور کھیل کے میدان کے قیام اور ان کی مناسب دیکھ بھال کے لیے اپنے متعلقہ ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل  اور ٹی ایم اے سے رابطہ کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ کھیلوں کے مختلف مقابلوں کے انعقاد میں تعاون کر سکتے ہیں جس سے رہائشیوں کو ان کے متعلقہ علاقوں میں صحت مند اور کھیل سے متعلق سرگرمیاں اپنانے میں مدد ملتی ہے۔

مقامی حکومت کمیشن

 کمیشن کی تشکیل: کمیشن  8 ارکان پر مشتمل ہے ۔

  • وزیر بلدیات و دیہی ترقی بطور چیئرمین

  • دو ممبران وہ ہو نگے جن میں سے ایک کو وزیر اعلیٰ اور ایک کو صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر (حزب اختلاف )نے نامزد کیا ہو۔

  • دو نامور ،قابل اور تجربہ کار ٹیکنوکریٹس جن میں سے ایک خاتون ہو گی جن كو  حکومت کی جانب سے 3 سال کی مدت کے لیے منتخب كیا  جائے  گا۔

  • سیکرٹری قانون

  • سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی

  • مقامی حکومت کے بجٹ سے متعلق امورمیں رہنمائی کے لیے محکمہ خزانہ کاایک مقرر کردہ  نمائندہ بھی کمیشن میں شامل ہو گا۔

مقامی حکومت کمیشن کے کام/ فرائض

  • مقامی حکومتوں کا سالانہ معائنہ کریں اور حکومت کومربوط رپورٹ پیش کریں۔

  • ایک ثالثی فریق کوفریضہ سونپنا کہ وہ  تمام یا کسی مقامی حکومت کی کارکردگی اور مالیاتی آڈٹ  کرے یا جہاں  کمیشن اس آڈٹ كو اہم اور ضروری محسوس کرے ۔

  • مقامی حکومت سے متعلق کسی بھی معاملے میں اپنی طرف سے یا جب بھی، وزیراعلیٰ کی طرف سے ہدایت کی گئی ہو یا محکمہ کی طرف سے کوئی معاملہ اٹھایا  جائے، بذات ِخود یا صوبائی حکومت کے کسی افسر کے ذریعے انکوائری کروائے ۔

  • مقامی حکومتوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنا۔

  • وزیراعلیٰ کو مقامی حکومتوں کی مجموعی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ پیش كرنا ۔

  • مقامی حکومت کی طرف سے قوانین اور قواعد کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینااور شنوائی کرنا۔

  • مقامی حکومت كمیشن کو وہی اختیار حاصل ہوگا جوکہ ایک سول عدالت كو ضابطہ دیوانی مجریہ 1908 کے تحت حاصل ہے اور یہ ظابط  درج ذیل معاملات کے حوالے سےرہنمائی کرتا ہے۔

  •  کسی بھی شخص کو طلب کرنا اور اس کی حاضری یقینی  بنانا  اور حلف پر ان لوگوں کی جانچ پڑتال کرنا۔

  • دستاویزات/شواہد پیش کرنے پر راغب کرنا۔

  • حلف ناموں پرشہادت یا ثبوت وصول کرنا۔

  • گواہوں سے استفسار کے لیے ہدایت  جاری کرنا۔

صوبائی مالیاتی کمیشن

خیبرپختونخوا لوكل گورنمنٹ ایكٹ 2013میں مقامی حكومتوں  کے درمیان عوامی وسائل کی تقسیم کے لیے ایک كمیشن مقرر ہے جسے صوبائی مالیاتی كمیشن كے نام سے جانا جاتا ہے فنانس کمیشن کی سربراہی وزیر خزانہ کرتے ہیں اور اس کی شریک صدارت صوبائی وزیربلدیات کرتے ہیں۔ کمیشن میں صوبائی اسمبلی کے دو ارکان کی نمائندگی بھی ہے جن میں سے  ایک وزیراعلیٰ کی طرف سے اور ایک صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرکی طرف سےنامزد کیا گیا ہوسیکرٹری فنانس، پی اینڈ ڈی، قانون ،بلدیات پانچ چیئرمین/تحصیل مقامی حكومت میئر/سٹی مقامی حكومت  اس کمیشن كے ممبران  ہیں۔

صوبائی مالیاتی کمیشن كی زمہ داریاں:

  1. صوبائی محصولات  کی آمدنی (Provincial Consolidated Fund) میں سے لوكل گورنمنٹ کے لیے گرانٹ کی رقم مختص کرنا۔
  2.  مقامی حكومتوں كے درمیان گرانٹ کی تقسیم کا فارمولہ، آبادی کے تناسب سے متعین کرنا۔
  3. سہولیات تک رسائی کی شرائط کے ساتھ مقامی حكومتوں  کے لیے خصوصی گرانٹس کی رقم مختص کرنا۔
  4. ضرورت مند لوکل کونسل کیلئے اعانتی گرانٹس (Grant in Aid)
  5. مقامی حكومتوں سے متعلق اقتصادی معاملات کو دیکھنا۔
  6. سفارشات مرتب کرتے وقت کمیشن غربت، بڑھتی آبادی، بنیادی ڈھانچے میں پسماندگی اور مقامی حكومتوں کی آمدنی کی کمی جیسے عوامل کو مدنظررکھے گا۔

 

مقامی سطح كو منتقل شدہ ادارے

 تحصیل لوكل گورنمنٹ کو منتقل کیے گئے دفاتر کی فہرست لوكل گورنمنٹ ایكٹ  2013كی شق 22 کے ساتھ منسلك  پہلے شیڈول میں موجود ہے جو کہ ذیل ہے:

  1. ابتدائی وثانوی تعلیم

  2.  سماجی بہبود

  3. کھیل اورنوجوانوں کے امور

  4. زراعت

    1. توسیع

    2. ماہی گیری

    3. لائیو سٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ

    4.  آن فارم واٹر مینجمنٹ (کھیتوں میں پانی کا نظام)

    5.  زمین اور پانی کا تحفظ

  5. بہبودآبادی

  6. میونسپل سروسز بشمول پانی اور صفائی(حفظانِ صحت)

  7. دیہی علاقوں کی ترقی

  8. پبلک ہیلتھ انجینئرنگ

  9. منتقل شدہ دفاترکیلئے رابطہ کاری، انسانی وسائل کی ترقی، منصوبہ بندی، فنانس اوربجٹ سازی کے فرائض

شہری سہولت مراکز

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے ورلڈ بینک کی مدد سے خیبرپختونخواہ کےنئے ضم شدہ اضلاع  میں وہاں کے باسیوں کیلئے  27 عدد سہولت مراكز قائم کیے ہیں۔ جہاں درج ذیل خدمات دستیاب ہیں۔

1. شناختی كارڈ کا اجراء: شناختی كارڈ 13 ہندسوں کا منفرد شناختی نمبر ہے جسے پورے ملک میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ افراد کی اولین ضرورت ہے کیونکہ لائسنس، NTN، بینک اکاؤنٹ، پاسپورٹ، فون/موبایل  کنکشن اور بجلی کاکنکشن وغیرہ جیسی سہولیات حاصل کرنے کیلئے اسکا ساتھ ہونالازمی ہے۔ پاکستان کا 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہرشہری ، شناختی كارڈ حاصل كرنے کا اہل ہے۔ شناختی كارڈ حاصل کرنے کے لیے درج ذیل دستاویزات مطلوب ہوتی  ہیں:

(ا) والدین میں سے کسی ایک کا اصل قومی شناختی کارڈ

(ب) پیدائش کا سرٹیفکیٹ درخواست گزار اور اس کے والدین کے درمیان تعلق ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی اصل دستاویز جیسے چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ ، ڈومیسائل، پاسپورٹ یا میٹرک سرٹیفکیٹ/مارک شیٹ وغیرہ

(پ). کسی ایک خونی رشتہ دار جیسے ماں، باپ، بہن یا   بھائی کی درخواست گزارسے متعلقہ تصدیق کیلئے موجودگی۔

     2.  پیدائش، موت، اور طلاق کا سرٹیفکیٹ

3. رجسٹریشن اور پیدائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا

4. نکاح کی رجسٹریشن

5. طلاق نامہ کی  رجسٹریشن اور اجراء

مقامی حکومت کی طرف سے پیش کردہ دیگر خدمات

معاشی انعانیتی  گرانٹس:

اس گرانٹ کے ذریعے  مخصوص گھرانوں یا کمیونٹیز کو رقم کی فراہمی کرنا  ، ہنگامی امداد کے طور پر، ضروری اثاثے خریدنے کے لیےتاکہ وہ املاک بنا کر اپنا ذریعہ معاش بحال  کر سکیں۔ فی الحال، احساس پروگرام جو پہلے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام تھا، حکومت کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور پاکستان کے تمام شہری، جو کہ ایک مقرر کردہ مخصوص معیار پرپورا اترے ہیں، اس قسم کی گرانٹ کے اہل ہیں۔

نوجوانوں (نابالغ) کا کارڈ:

جوونائل کارڈ ایک شناختی کارڈ ہے جو 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو جاری کیا جاتا ہے۔  بچے کے والدین یا خونی رشتہ دار جن کے پاس ایک درستvalidقومی شناختی کارڈ (NIC) موجود ہے ان کا نابالغ نوجوان کا  کارڈ حاصل کرتے وقت، بائیو میٹرکس فراہم کرنے کے لیے جسمانی طور پر موجود ہونا ضروری ہے۔ کارڈ ہولڈرپالیسی کے مطابق اس کا رڈ کو رکھنے والا ضرورت کی بنیاد پر مستحق بچوں کو حکومت کی طرف سے دی جانے والی کچھ سہولیات کا حقدار ہے۔

چلڈرن کیش گرانٹ:

 وہ رقم ہوتی ہے جو حکومت یا دیگر ادارے کسی ایک فرد/ بچے کو کسی خاص مقصد جیسے تعلیم یا صحت میں بہتری کے لیے دیتا ہے۔

 

 

ضلعی انتظامیہ کا کردار

ضلع میں ڈپٹی کمشنر صوبائی حکومت کے اعلیٰ ترین  نمائندے ہو تے ہیں ۔ صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ کے ذریعے  حکومتی پالیسی کے مقاصد کو حاصل کرنے ،معاشی، سماجی اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے کے لیے رہنمائی  فراہم کر سکتی ہے اور مشورہ دے سکتی ہے۔ ڈی سی ضلع میں امن و امان کی بحالی کا ذمہ دار ہے۔
تحصیل مقامی حکومت کے چیئرمین ،لوكل گورنمنٹ ایكٹ 2013ءکے تحت ،ضلع بھر کی ترقی اور خدمات کی فراہمی کے لیے جہاں ضرورت ہو، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے۔

 

اسسٹنٹ ڈائریکٹر برائے مقامی حکومت

اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوكل گورنمنٹ و دیہی ترقی ضلع میں ویلج و نیبرہڈ كونسلوں كے دفتری امور میں رابطہ كاری كاذمہ دار ہے  اس كے علاوہ اسسٹنٹ ڈایریكٹركی مزید ذمہ داریاں بھی  ہیں جن كامفصل ذكر سٹی /تحصیل گورنمنٹ كے قواعد مجریہ 2022 میں ہے ۔

AD(LG) کے فرائض میں VC/NC کے ریگولیٹری ضابطہ (نظم و نسق) اور انتظامی امور کویقینی بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ضلع میں تمام ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل اپنی ذمہ داریاں لوکل گورنمنٹ ایکٹ  کے پالیسی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے سر انجام دے رہے ہیں۔

 اسسٹنٹ ڈائریکٹرتمام ویلج کونسل /بنیبرہڈ کونسل کے لیے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہے اور ان کونسلوں کے ذریعے گاؤں کی سطح پر،مالی اور انتظامی لحاظ سے انجام دیے جانے والے ترقیاتی کاموں کے لیے ذمہ دار ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا دفتر ویلج کونسل / نیبرہڈ کونسل اور کسی دوسرے دفتر کے درمیان خط و کتابت کا ذریعہ ہے۔

 

تحصیل میونسپل آفیسرکا کردار

تحصیل میونسپل آفیسر (TMO) تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کا پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہے اور تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کو جوابدہ ہے ۔ 
TMO کے اہم فرائض درج ذیل ہیں:

  •    TMO متعلقہ تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کے لیے بجٹ کی تیاری اوراس پر عملدرآمد کیلئے  ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسمنٹ آفیسر (DDO)کے طور پر کام کرتا ہے۔  

  •    TMO تحصیل مقامی کونسل کا سیکرٹری ہوتا ہے۔

  •   اخراجات اورمحصولات پرمسلسل نظرثانی کے ذریعے بجٹ پرعملدرآمد کی نگرانی کرتا ہے تاکہ اخراجات اورمحصولات کاحصول کونسل کی منظوری کے عین مطابق ہو۔

  •  TMA سے متعلقہ تحصیل کونسل کو مالی معلومات اور بجٹ کی کارکردگی کی رپورٹ فراہم کرنا۔

  •  بجٹ کے طریقہ کار میں  اور بجٹ دستاویزات کی مجموعی کوالٹی(معیار) کو یقینی بنانا۔

  •  صوبائی حکومت کی مشاورت سے تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کے وسائل کو متحرک کرنا۔

کے پی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ

کسی بھی چیز کو جاننے کا حق ایک بنیادی انسانی فطرت ہے اور یہی خواہش انسانی تاریخ میں حکومت  اور عوام  کے درمیان تصادم کی بنیادی وجوہات میں سے ایک رہی ہے۔ آیا عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ حکمران کیسے فیصلے لے رہے ہیں، یہ صدیوں سے بحث کا موضوع رہا ہے۔18ویں ترمیم کے بعد،آرٹیکل19-A کو آئین ِپاکستان کا حصہ بنا دیا گیا۔ اور اس طرح اسے پاکستان کے ہر شہری کا آئینی حق بنا دیا گیا۔اس حق کو باضابطہ شکل دینے کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا نے پیش قدمی کی اور صوبائی حکومت 2013 میں اس قانون کو  پاس کرنے میں پہل کرنے پر تعریف کی مستحق ہے۔ اطلاعات کے حق کا قانون گورننس کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اسکے علاوہ اس قانون کے فوائد مندرجہ زیل ہیں :

  • آئین پاکستان کے آرٹیکل۔اے کے نفاز کو یقینی بنانا

  • حکومتی کام کاج کو بہتر بنانا

  • کرپشن(بدعنوانی) کو روکنا

  • سرکاری ملازمین کے احتساب کو فروغ دینا

  • یہ ضروری ہے کہ عام عوام آرٹی آئی کے زیر اثر اس جمہوری عمل میں حصہ لیں

معلومات تک رسائی کا عمل:

کوئی بھی دستاویز جوکہ عوامی دفاتر کے پاس کسی بھی شکل میں موجود ہو اسے عوامی ریکارڈ قرار دیا جاتا ہے اور شہری متعلقہ قانون کی مخصوص دفعات کو استعمال کرتے ہوئے ،ویب سائٹ کے ذریعےسے ،یا متعلقہ محکمے کو درخواست جمع کروا کر، معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ KPRTI ایکٹ، 2013 کے نفاذ کے بعد ہر محکمے نے ایک پبلک انفارمیشن آفیسر (PIO) کو نامزد کیا ہے جو عوام کی جانب سے موصول ہونے والی ایسی درخواستوں پر غور کرنے کے پابند ہیں، جو معلومات عوام تک پہنچانے کے کلچر کو فروغ دینے میں معاون ہیں۔

معلومات تک رسائی کمیشن:

اگر پی آئی او یا محکمہ ،مقررہ مدت کے اندر درخواست گزار کو متعلقہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔حکومت نے صوبائی سطح پر ایک کمیشن قائم کیا ہے جبکہ عوام کی آسانی کے لیے ڈویژنل لیول پر بھی اسکے دفاتر  قائم کیے گئے ہیں۔ یہ  عوامی معلومات کی فراہمی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے قانونی پلیٹ فارم ہے۔جیسا کہ نیچے دی گئی تصویر سے واضح ہے کہ شکایت کنندہ نے کمیشن کو درخواست دی ہے کہ فلاں ،فلاں محکمہ اسے پچھلی درخواست کی کاپی کے ذریعے مانگی گئی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے بعد کمیشن حقائق پرکھنے کے بعد انکوائری کرتا ہے اور درخواست دہندہ کو درخواست جمع کرانے کے 60 دنوں کے اندر معلومات کی فراہمی کے لیے متعلقہ محکمے کو ہدایات جاری کرتا ہے۔

 

کے پی رائٹ ٹو پبلک سروسز ایکٹ

کے پی کی حکومت نے صوبے میں اچھی گورننس کے ایجنڈے کے ایک حصے کے طور پر، KP رائٹ ٹو پبلک سروسز ایکٹ، 2014 متعارف کرایا۔ اس قانون کا واحد مقصد عوامی مفاد میں عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔ قانون مندرجہ ذیل کے لئے فراہم کرتا ہے۔

  • شہریوں کو عوامی خدمات کی بروقت فراہمی
  • سرکاری ملازمین کو جرمانے کا ذمہ دار بنانا اگر وہ شہریوں کو بروقت اور شفاف طریقے سے خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں
  • شہریوں کو مقررہ مدت میں مطلوبہ سروس نہ ملنے پر معاوضہ

صوبائی حکومت کی طرف سے مطلع شدہ عوامی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے جن کی تعداد 41 ہے۔ مقررہ وقت، نامزد افسر اپیلیٹاتھارٹی کے ساتھ کچھ اہم عوامی خدمات قارئین کے فائدے کے لیے ذیل میں دی جا رہی ہیں:

​​پبلک سروسز کمیشن کا حق:

KP حکومت نے رائٹ ٹو سروسزایکٹ  2014کے تحت چیف کمشنر کی سربراہی میں دو کمشنروں کے ساتھ معاون عملہ کے ساتھ ایک قانونی ادارہ قائم کیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رہائشیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے مطلع شدہ خدمات فراہم کی جائیں۔ کمیشن کے بنیادی کام ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز (DMOs) کے دفتر کے ذریعے، مخصوص ٹائم لائنز، معیار اور شفافیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مطلع شدہ عوامی خدمات کی انتظامیہ کی نگرانی کرنا ہے۔ اب تک 41 بنیادی خدمات اور ذیلی خدمات کو مطلع کیا گیا ہے۔ خدمات کا سلسله کافی وسیع ہے اور اس میں ریونیو، صحت، سیکورٹی، ڈومیسائل، لائسنس اور میونسپل سروسز شامل ہیں۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بالترتیب ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ اسٹیئرنگ کمیٹیوں کے چیئرپرسن قرار دیا گیا ہے۔

کے پی سروسز کمیشن میں شکایت کیسے جمع کی جائے:

کوئی بھی رہائشی جو محکمہ کے متعلقہ نامزد افسر سے مقررہ وقت کے اندر مخصوص عوامی خدمات حاصل نہ کرنے کی وجہ سے پریشان محسوس ہوتا ہےتواس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ مندرجہ ذیل اختیارات کو اپناتے ہوئے متعلقہ ضلع کے چیف کمشنر یا ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر (DMO) کو کوئی بھی اپیل لکھ سکتا ہے۔ شکایت کے اندراج کے لیے UAL نمبر 1800 پر کال کرکے یا شکایت جمع کرانے کے لیے کمیشن کی ویب سائٹ پر کلک کرکےیا یہاں تک کہ ایک ای میل یا تحریری درخواست بھی پوسٹ کے ذریعے کے پی رائٹ ٹو سروس کمیشن چنار روڈ یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے چیف کمشنر کو جمع کرائی جا سکتی ہے۔ کے پی رائٹ ٹو سروسز کی آفیشل ویب سائٹ www.kprts.gov.pkاورrtscommission@yahoo.comہیں۔

درخواست دہندہ صرف این آئی سی کی کاپی، موبائل نمبر اور خط و کتابت کے لیے پتہ فراہم کرے گا اور فضول شکایات پر قابو پانے سے بچنے کے لیے یا جعلی شکایت کی صورت میں کمیشن کو دھوکہ دہی کرنے والے درخواست گزار کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

دس سالہ ترقیاتی حکمت عملی

سابقہ ​​فاٹا کے کے پی میں تاریخی انضمام کے بعد، کے پی کی حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا پہلا قدم ایک تفصیلی اور وسیع مشاورت کرنا تھا۔جس سے ادارہ جاتی ترتیب اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی دونوں میں موجود خلاء کو ختم کرنے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا تھا۔ ماضی کے دستیاب اعدادوشمار کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر سماجی اقتصادی اشارے کے پی سے بلکہ پاکستان کے مقابلے میں بھی پیچھے تھے۔ مثال کے طور پر 60 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے تھے۔ خواندگی کا تناسب مردوں کے لیے 49 فیصد اور خواتین کے لیے 14 فیصد تھا۔ اسی طرح پینے کے صاف پانی کے دیگر اشاریے، بچوں کی اموات کی شرح، ماں کی بیماری کی شرح کے پی اور پاکستان کے اوسط تناسب سے بہت کم تھی۔

ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی فریم ورک اور ضروری انفراسٹرکچر کی کمی کے ساتھ یہ ضروری محسوس کیا گیا کہ سماجی و اقتصادی اور ادارہ جاتی ترقی کے اس جارحانہ خلاء کو مناسب طریقے سے پر کرنے کے لیے کچھ فوری اقدامات کیے جائیں۔ اس کے مطابق، دس سالہ ترقیاتی حکمت عملی تیار کی گئی جسے قبائلی دہائیوں کی حکمت عملی (2020-2030) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس میں وفاقی حکومت واضح عزم کے ساتھ اگلے دس سال کے لیے ہر سال کم از کم 100 ارب روپے کی سالانہ خصوصی گرانٹ فراہم کرے ۔ قبائلی دہائیوں کی حکمت عملی (2020-2030)  کا مقصد قبائلی عوام کو ملک کے باقی حصوں کے برابر لانے کے لیے عدم توازن کو دور کرنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے 9 مئی 2019 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں قبائلی دہائی کی حکمت عملی کی منظوری دی۔ قبائلی دہائی کی حکمت عملی کو گہری مشاورت کے ذریعےفائدہ اٹھانے اورحتمی شکل دینے اورتمام منصوبہ بند ترقی کو رہائشی ضروریات اور ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے استعمال کیاجا ئے۔ ٹی ڈی ایس کی حمایت ڈیولپمنٹ پینٹاڈ کے پانچ ستونوں کے ذریعے کی جاتی ہے جو ترقیاتی نقطہ نظر کے بنیادی تنظیمی اصولوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ پینٹاڈ مندرجہ ذیل ہے:

1. ذمہ دار اور جوابدہ اداروں کی تعمیر

2. انسانی صلاحیت کو بڑھانا

3. اقتصادی انفراسٹرکچر کو وسعت دینا

4. پائیدار اقتصادی مواقع پیدا کرنا

5. پائیدار وسائل کے انتظام کو قائم کرنا

وزیراعظم سٹیزن پورٹل

پاکستان سٹیزن پورٹل (PCP) ایک حکومتی ملکیتی موبائل ایپلی کیشن ہے اور اسے شہریوں پر مبنی اور شراکتی طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ بنیادی طور پرکون سا شکایات اور شکایات کے ازالے کا طریقہ کار ہے جس میں سمندر پار پاکستانیوں، خواتین، خصوصی افراد، اور غیر ملکیوں اور بڑے پیمانے پر عوام کی سہولت پر خصوصی زور دیا جاتا ہے؟ پورٹل کا بنیادی مقصد شہریوں کو حکومت کے وژن کے مطابق تمام سرکاری اداروں کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے بات چیت کرنے اور ان کے مسائل کو ترجیح کے ساتھ حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

پی سی پی ایپ کا استعمال

ایپ کو ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد درج ذیل طریقہ کار کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • پاکستان سٹیزن پورٹل ایپ ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کریں
  • اپنے CNIC اور موبائل نمبر کے ساتھ خود کو رجسٹر کریں
  • تصدیقی SMS موصول کریں
  • اپنی شکایات بھیجیں اور عوامی پولنگ میں حصہ لیں

اس طرح متاثرہ لوگ اپنی شکایت ایپ کے ذریعے جمع کراسکتے ہیں جس کی نگرانی کی جارہی ہے اور لوگوں کو ہر قدم پر شکایت کے حل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

×
×