ضم شدہ علاقوں کا تعارف
ضم شدہ علاقے سات قبائلی اضلاع جن میں باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان اور چھ سب ڈویژن جن میں حسن خیل، درہ آدم خیل، وزیر، بیٹنی، درازندہ اور جنڈولہ شامل ہیں، پر مشتمل ہیں۔
انضمام کے بعد نیا نظام
انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کے آئین میں 25ویں ترمیم کے تحت کی گئی ۔ اب تمام قوانین ضم شدہ اضلاع میں لاگو ہیں۔ انضمام کا آغاز پولیٹیکل ایجنٹس، ایڈیشنل پولیٹیکل ایجنٹس اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس کو بالترتیب ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر تعینات کرنے کے ساتھ ہوا، جنہیں ڈسٹرکٹ کلکٹر، سب ڈویژنل اور تحصیل کلکٹر کے طور پر بااختیار بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کو عدالتی ڈھانچے کے باضابطہ قیام کے ساتھ ضم شدہ علاقوں تک بڑھا دیا گیا ہے جس کے مطابق فوجداری اور دیوانی مقدمات کو پاکستان میں رائج قوانین کے مطابق نمٹانے کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور سول ۔ججز کی تعیناتی کردی گئی ہے ۔
انضمام کے بعد، خیبر پختونحواہ کےضم شدہ علاقوں اور باقی پاکستان میں رائج قانونی، انتظامی اور سیاسی نظام میں کوئی فرق نہیں رہا۔
نئے نظام میں عوام کا کردار
بلدیاتی حکومت کیا ہے؟
بلدیاتی حکومت کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔ ہر صوبے کااپنا بلدیاتی نظام اور اس کے نفاذ کا طریقہ کار ہوتا ہے۔
آئین پاکستان کے تحت بننے والی مرکزی وصوبائی حکومت کے بعد تیسرا درجہ بلدیاتی حکومت کا ہے جو کہ عوام کو مقامی سطح پر روزمرہ زندگی سے متعلق سیاسی عوامل کی اپنائیت اور اس میں شمولیت کا احساس دلاتی ہے۔
بلدیاتی حکومت کی ساخت
بلدیاتی حکومت کے اہم پہلو
مقامی حکومت لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 (ترمیم شدہ2022) کے مطابق مقامی سطح پر بننے والی حکومت ہے جوکہ مقامی سطح پر ترقیاتی سرگرمیاں انجام دینے اور شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے قائم کی گئی ہے۔ کسی بھی مؤثر بلدیاتی حکومت کے لیے سیاسی، انتظامی اور مالیاتی معاملات میں خود مختاری اس کے وجود کے لیے ضروری اور پائیداری کا ضامن ہوتی ہیں۔
بلدیاتی کونسلیں میونسپل خدمات فراہم کرنے، بنیادی ڈھانچے، شہری سہولیات کو برقرار رکھنے، سماجی شعبے میں ترقیاتی منصوبوں کو نافذ کرنے اور انتظامی امور انجام دینے کے لیے بھی ذمہ دار ہیں۔
ضلع کی ہر تحصیل میں ایک تحصیل مقامی حکومت ہے جو چیئرمین اور تحصیل مقامی ایڈمنسٹریشن پر مشتمل ہیں۔ چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کا انتخاب براہ راست پارٹی کی بنیاد پر انتخابات میں کیا گیا ہے، یہ انتخاب حق رائے دہی اور مشترکہ رائے دہندگان کی بنیاد پرہوا ہے جس کیلئے پوری تحصیل ایک حلقہ ہے۔ تحصیل مقامی حکومت کی ایگزیکٹو اتھارٹی چیئرمین تحصیل مقامی حکومت کے پاس ہوتی ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے کہ تحصیل مقامی حکومت کے امورلوکل گورنمنٹ ایکٹ اور دیگر مروجہ قوانین کے مطابق چلائے جائیں ۔
تحصیل کونسل کے فرائض اور اختیارات کے ساتھ ساتھ سٹی کونسل مندرجہ ذیل فرائض انجام دے سکتی ہے:
مندرجہ ذیل فرائض بشمول مذکورہ بالا، خاص طور پر سٹی میئر کے لیے ہیں۔
مقامی حكومت ایکٹ 2013 کے مطابق ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل بلدیاتی حکومت کا سب سے چھوٹا درجہ ہے جس میں مختلف ذمہ داریاں اور افعال شامل ہیں ۔ ویلج کونسل دیہی خصوصیات والا جبکہ نیبر ہڈ کونسل شہری خصوصیات والا علاقہ ہے۔
ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی تشکیل
ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل درجہ ذیل ممبران پر مشتمل ہیں
تین جنرل ممبران۔ (خواتین بھی شرکت کر سکتی ہیں۔)
ویلج/نیبر ہڈ کونسلوں کے کام
کونسل کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ کی تیاری کے لیے قیادت فراہم کرنا۔
ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی منظوری کے لیے سالانہ بجٹ پیش کرنا۔
متعلقہ ویلج کونسل یا نیبر ہڈ کونسل کے علاقے میں میونسپل ڈھانچے کے انتظام کو منظم کرنا۔
تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیےاراکین کی مفاہمتی کمیٹیاں تشکیل دینا
ضلعی حکومت اورتحصیل مقامی حکومت کو درج ذیل چیزیں رپورٹ کرنا۔
صوبائی اور مقامی حکومت کی املاک پر تجاوزات۔
زمین کے استعمال کے منصوبوں، بلڈنگ کوڈز اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی۔
خطرناک اور جارحانہ اشیاء کی فروخت اور تجارت۔
کھانے کی اشیاء میں ملاوٹ؛ اور
ویلج کونسل یا نیبر ہڈ کونسل کے علاقے میں عوام الناس کیلئے مختص پانی کے بہاوWater Courses کی خلاف ورزی۔
علاقے میں واقع دفاتر کی کارکردگی پر سہ ماہی رپورٹیں تیار کرنا اور بھیجنا۔
کسی بھی معاملے یا معلومات کے لیے سیکرٹری یا کونسل کے دیگر کسی اہلکار کو بلانا
نکاح رجسٹرارکولائسنس دینے کی نگرانی کرنا، جیسا کہ خیبرپختونخوا پیدائش، اموات، شادی اور طلاق یا شادی کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) كے قواعد مجریہ ، 2021 کے تحت تجویز کیا گیا ہے۔
چیئرمین مقررہ ذمہ داری کے دائرہ کار میں آپریشنل اخراجات کی منظوری دے گا۔ تا ہم مقامی حکومت کے ترقیاتی اخراجات کو کرنے سے پہلے متعلقہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر (اسسٹینٹ ڈائریکٹر) سے منظوری حاصل کرے گا۔
چیئرمین اس وقت کے لیے نافذ العمل ایکٹ یا کسی دوسرے قانون کی کسی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یا اس کی ہدایت کے تحت کیے گئے فیصلے سے ہونے والے نقصان کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار ہوگا اور قانونی اختیار کے بغیر کیے گئے کسی بھی اخراجات کے لیے ذمہ دار ہوگا۔
ویلج اور نیبر ہڈ کونسل میں عوام کا کردار
بلدیاتی انتخابات کے وقت ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں عوام کا کردار سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے۔ وہ ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کی طرف سے ترتیب دیے گئے صفائی اور حفظان صحت سے متعلق آگاہی کے لیےمختلف پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور پیدائش اور موت کے اندراج کے بارے میں سماجی بیداری میں حصہ لیتے ہیں۔
سیکرٹری ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی سطح پر ایک سرکاری اہلکار ہے جس کا بنیادی کام کونسل اور چیئرمین کو انتظامی معاونت فراہم کرنا ہے۔
ویلج کونسل/نیبر ہوڈ کونسل سیکرٹری کا کام
کونسل کے کاموں میں چیئرمین کاہاتھ بٹانا۔
ترقیاتی سکیموں کے نفاذ اور نگرانی کیلئے چیئرمین اور کونسل کی مدد کرنا۔
چیئرمین کی منظوری کے بعد کونسل میں پیش کرنے کے لیے ترقیاتی سکیموں کے نفاذ کی رپورٹوں سمیت دیگر رپورٹیں تیار کرنا ۔
کونسل کو ان کے کام کے لیے درکار معلومات فراہم کرنا ۔
چیئرمین کی منظوری کے بعد متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ذریعے تحصیل لوکل گورنمنٹ، ضلعی انتظامیہ اور لوکل گورنمنٹ کمیشن کو درکار معلومات اور ڈیٹا فراہم کرنا
کونسل کے فوکل پرسن کے طور پر کام كرنا ۔
اس بات کو یقینی بنانا کہ کونسل کا کام قانون اورقواعد و ضوابط کے مطابق ہوں۔
کونسل کی حدود میں دفاتر کی کارکردگی پر رپورٹس کی تیاری میں چیئرمین کی مدد كرنا ۔
کونسل کے لیے پالیسی کی تشکیل میں چیئرمین کی مدد كرنا اور اہم معاملات کو ان کے نوٹس میں لانا، ٹیکس لگانے کے لیے تمام تجاویز، قواعد و ضوابط کے ساتھ چیئرمین کے ذریعے کونسل کو پیش كرنا
کونسل کے کاموں میں چیئرمین کی معاونت کرنا
کونسل کے تمام کاموں کا ریکارڈ رکھنا
تنازعات کے خوش اسلوبی سے حل کے انتظامات کرنے میں چیئرمین کی مدد کرنا
اہم واقعات کی رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن کو یقینی بنانا ۔ یعنی پیدائش، موت، شادی، اور طلاق، جیسا کہ خیبر پختونخواہ پیدائش، موت، شادی اور طلاق یا نکاح کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن) كے قواعد مجریہ ، 2021 کے تحت تجویز کیا گیا ہے۔
تمام متعلقہ ذمہ داران کے ساتھ مشاورت سے متعلقہ کونسل كی پروفائل کی تشکیل کو یقینی بنانا ، اس کو سالانہ بنیادوں پر اپ ڈیٹ کرنا اور متعلقہ کونسل کی منظوری سے شائع کرنا ۔
جب بچہ/ بچی پیدا ہوتی ہے تو اسے مناسب نام دینا اس کا بنیادی انسانی حق ہے اور اس کا نام ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے سرکاری رجسٹر میں بھی درج ہونا چاہیے۔ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے سیکرٹری کو پیدائش کی اطلاع دینے کے بعد، متعلقہ بچے کے نام پر باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوزائیدہ بچے کی پیدائش کے بارے میں اپنے متعلقہ علاقوں میں سیکرٹری ویلیج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کو باضابطہ درخواست جمع کرائیں۔ درخواست جمع کروانے کا وقت تاریخ پیدائش سے لے کر 90 دن تک ہے لیکن ناگزیرحالات کی صورت میں بعد میں بھی کچھ رسمی کارروائیوں کےبعدویلیج کونسل/نیبرہڈ کونسل میں درخواست جمع کرواتی ہے۔ تمام مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرانے کے بعد، پیدائش کا سرٹیفکیٹ سیکرٹری ویلیج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل جاری کرے گا۔
اگر کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے، تو اس کے رشتہ دار اس بات كے پابند ہیں کہ وہ سیکرٹری ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کے دفتر میں دستیاب فارم کوپُر کرکے متعلقہ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں موت کی اطلاع دیں۔ فارم کے ساتھ ڈاکٹر یا گورکن کی سند اوراس کی شناختی کارڈکی فوٹو کاپی لف کی جاتی ہے تاکہ ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کی سطح پر ڈیتھ رجسٹر میں تفصیلات درج کرنے کے بعد موت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔ ویلج کونسل/نیبر ہوڈ کونسل میں موت کے اندراج کی مدت 90 دن ہے اور ویلج کونسل/نیبر ہڈ کونسل کا سیکرٹری رپورٹ کے دو دن کے اندر یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مجاز ہے۔ جمع کرانے میں 90 دن سے زیادہ تاخیر کی صورت میں، ویلج کونسل/ نیبر ہڈ کونسل کے چیئرمین کو اختیار ہے کہ اضافی وقت معاف کرائے اور نیا درخواست فارم جمع کرنے کے سات دنوں کے اندر انتقال (موت) سرٹیفکیٹ جاری کرے۔
شادی کے بعد درخواست دہندہ شادی کے 30 دنوں کے اندر متعلقہ ویلیج کونسل/نیبر ہڈ کونسل میں درخواست دینے کا پابند ہے۔ درخواست کے ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی اور اس علاقے میں نکاح رجسٹرار/نامزد قاری کی طرف سے دونوں طرف سے دو گواہوں کی موجودگی میں بھرا ہوا فارم ہونا ضروری ہے۔ نکاح نامہ بالکل مفت جاری کیا جاتا ہے۔ اگر شادی ویلج کونسل / نیبر ہڈ کونسل کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتی ہے تو کچھ دستاویزات جیسے اسٹامپ پیپر وغیرہ کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے چیئرمین کے پاس جمع کرانا ضروری ہے۔ کسی بھی مشکل کی صورت میں ویلج اور نیبرہڈ کونسل سیکرٹریوں کے مجاذ آفسر کی حیثیت سے ضلع میں موجود مقامی حكومت کے متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو مطلع کیا جاسکتا ہے ۔ نکاح نامہ تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرانے کے بعد تین دنوں کے اندر جاری کیا جائے گا۔
درخواست دہندہ کو طلاق کے 30 دنوں کے اندر متعلقہ ویلج یا نیبرہڈ کونسل میں طلاق کا اندراج کرانا ہوگا۔ درخواست دہندہ اس مقصد کے لیے سیکریٹری ویلج کونسل / نیبرہڈ کونسل سے ایک فارم حاصل کرے گا جسے نکاح رجسٹرار پُر کرکے اپنے رجسٹرمیں اندراج کرے گا۔ اس کے بعد طلاق کا باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے سیکریٹری کے دفتر میں جمع کرائے گا۔ مندرجہ بالا بیان کی گئی تمام معلومات ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل کے دفتر میں ضروری کاروائی کے بعد، قومی سطح پر ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے نادرا کے دفتر میں جمع کی جائیں گی۔
محکمہ بلدیات عوام کو نیبرہڈ کونسل/ویلج کونسل اور تحصیل کی سطح پر ضروری خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل اور تحصیل كی سطح پر فراہم کردہ خدمات حسب ذیل ہیں:
اندراج برائے پیدائش، موت، شادی، طلاق: پیدائش، موت، شادی، طلاق کا سرٹیفکیٹ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل کے فراہم کردہ خدمات میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔متعلقہ ویلج کونسل/نیبرہڈ کونسل جاکرویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل کی وضع کردہ بنیادی طریقہ کار کو پورا کرنے کے بعد یہ تمام سرٹیفکیٹ حاصل کیے جاسكتے ہیں ۔
عمارت كے نقشہ ومنصوبہ كی منظوری تحصیل کا دائرہ اختیار ہے جو تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے بلڈنگ پلان اور دیگر متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد جاری کیا جاتا ہے۔
صفائی کی خدمات: ویلج کونسل اور میونسپل ایڈمنسٹریشن کے اپنے اپنے متعلقہ علاقوں سےگند اور کچرہ جمع کرکے ٹھکانے لگانا۔
علاقے کے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی۔
اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور دیکھ بھال۔
میونسپل انتظامیہ کی طرف سے مویشی میلوں کا انتظام و انصرام ۔
کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کا فروغ۔
سبزی وفروٹ منڈیوں کابندوبست کرنا
تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کی حدود میں کوئی بھی نئی تعمیر یا بحالی کے لیے متعلقہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن سے عمارت کے منصوبے کی باضابطہ منظوری اس لئے لینی ہوتی ہے کہ بنیادی طور پر عمارت کے مناسب ڈھانچے، کار پارکنگ اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے جیسے کہ مسجد، متعلقہ عمارت میں واش رومز، مناسب وینٹیلیشن ایمرجنسی ایگزٹ (باہر نکلنے کے راستے) اور نکاسی آب وغیرہ۔ اس طرح تمام رہائشیوں کو بہتر طریقے سے بنیادی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے بلڈنگ پلان کی منظوری متعلقہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن سے حاصل کریں ۔ جس سے ایک تو منظورشدہ معیارکے مطابق بنیادی ضروریات کے ساتھ عمارت کی تعمیر ممکن ہوگی جبکہ دوسری جانب علاقے کی خوبصورتی کا سبب بھی بنے گی۔
کمرشل بلڈنگ پلانز کی منظوری کے لیے مقررہ وقت 30 دن ہے جبکہ رہائشی بلڈنگ پلانز کے لیے 15 دن ہیں۔ ماڈل بلڈنگ ذیلی قوانین 2017 کے بارے میں تفصیلات مقامی حكومت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
ویلج کونسل/ نیبر ہڈ کونسل اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن دونوں متعلقہ علاقوں سے کچرہ اور گند کو جمع کرکے متعلقہ TMAs کے ذریعے ٹھکانے لگاتے ہیں ۔ ویلج کونسل میں گند اور کچرے کو جمع کرنے کا کام ویلج کونسل کا عملہ کرتا ہے۔ ٹی ایم اے کا عملہ گند اور فضلہ کو ٹی ایم اے کی مخصوص ڈمپ سائٹ پر مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے جمع کرتا ہے۔ نیبر ہڈ کونسل میں گند اور فضلہ متعلقہ ٹی ایم اے کے سینیٹری عملے کے ذریعے جمع کیا جاتا ہے تاکہ اسے مناسب ڈمپ کلیکشن پوائنٹ پر ٹھکانے لگایا جائے۔
دونوں صورتوں میں یہ عوام کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ كوڑا اور فضلہ کو مخصوص مقام اور مخصوص وقت پر ٹی ایم اے کے متعلقہ عملے کے ذریعے ٹھکانے لگانے کے لیے پھینکیں۔ ان کے فعال کردار کے بغیر، ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل اور ٹی ایم ایز کے عملے کے لیے مناسب صفائی اور فضلے کو جمع کرنا ناممکن ہے۔
پینے کے قابل پانی وہ پانی ہے جو انسانی استعمال کے لیے موزوں ہو۔ تمام رہائشیوں کو پینے کا پانی فراہم کرنا ٹی ایم اے کے زیرانتظام علاقے میں اس کی بنیادی ذمہ داری ہے تاہم رہائشیوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ پانی کے کنکشن کے لیے طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنے کے بعد ٹی ایم اے کی پائپ لائن سے مناسب کنکشن حاصل کریں اور پانی کے مقررہ نرخ کی باقاعدہ ادائیگی کریں جو کہ بہت معمولی ہے۔ چونکہ پانی ایک قیمتی سرمایہ ہے اور جیسا کہ زیرزمین پانی کی گرتی ہوئی سطح سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دن بہ دن کم ہوتا جا رہا ہے لہذا ایسے قیمتی وسائل کے ضیاع سے بچنے کے لیے صارفین کو اس کا معقول استعمال کرنا چاہیے جس پر مستقبل میں آنے والی نسلوں کے بھی مساوی حقوق ہیں۔
ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں صوبائی حکومت نےWater & Sanitation کمپنیاں بنائی ہیں جو تفویض شدہ شہری علاقوں میں صفائی ستھرائی کی خدمات اورصاف پانی بہم پہنچاتی ہیں۔
ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل اور TMAs حفاظت کے لیے اپنے متعلقہ رہائشیوں کو اسٹریٹ لائٹس فراہم کرتے ہیں۔ متعلقہ علاقے کا کوئی بھی رہائشی ضرورت کے مطابق اسٹریٹ لائٹ کی تنصیب یا بلب یا بجلی کے کھمبے کی تبدیلی کے لیے ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل یا ٹی ایم اے کو باضابطہ درخواست جمع کرا سکتا ہے۔ اسٹریٹ لائٹس کی کسی بھی چوری یا حادثے کی صورت میں، معاملے کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل یا ٹی ایم اے کو دی جائے تاکہ مجرموں کے خلاف تادیبی ی کارروائی کی جائے۔
ٹی ایم اے نے ہجوم اور ٹریفک سے بچنے کے لیےاورجانوروں اور کار پارکنگ کے لیے زیادہ جگہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار میں مویشیوں کا کرایہ مقرر کیا ہے۔ جو لوگ اپنے مویشی بیچنے یا خریدنے کے لیے لاتے ہیں وہ معمولی فیس ادا کرتے ہیں جس کے عوض یہ تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اس کے علاوہ جانوروں کی مناسب حفاظت اور شفاف لین دین بھی ہوتا ہے۔ اکثر اوقات مویشیوں کی منڈیاں گنجان آبادی والے علاقوں کے باہرلگائی جاتی ہیں جن میں جانوروں کی فروخت اور خریداری کے لیے پارکنگ اور رہائش دونوں کے لیے کافی جگہ ہوتی ہے۔
کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کا فروغ TMAs کے ذریعہ انجام پانے والے دیگر اہم کام ہیں۔ یہ کھیلوں کے اسٹیڈیم، کھیل کے میدانوں اور ان کی باقاعدہ دیکھ بھال کے ذریعے رہائشیوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔ کھلاڑیوں کو مقامی میچوں اور مقابلوں کے انعقاد کے ذریعے سپورٹس کٹ اور دیگر مراعات بھی فراہم کی جاتی ہیں جو کہ صحت مند کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینے والے علاقے کے نوجوانوں پر بہت مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔
علاقے کے نوجوان کھیل اور کھیل کے میدان کے قیام اور ان کی مناسب دیکھ بھال کے لیے اپنے متعلقہ ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل اور ٹی ایم اے سے رابطہ کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ کھیلوں کے مختلف مقابلوں کے انعقاد میں تعاون کر سکتے ہیں جس سے رہائشیوں کو ان کے متعلقہ علاقوں میں صحت مند اور کھیل سے متعلق سرگرمیاں اپنانے میں مدد ملتی ہے۔
کمیشن کی تشکیل: کمیشن 8 ارکان پر مشتمل ہے ۔
وزیر بلدیات و دیہی ترقی بطور چیئرمین
دو ممبران وہ ہو نگے جن میں سے ایک کو وزیر اعلیٰ اور ایک کو صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر (حزب اختلاف )نے نامزد کیا ہو۔
دو نامور ،قابل اور تجربہ کار ٹیکنوکریٹس جن میں سے ایک خاتون ہو گی جن كو حکومت کی جانب سے 3 سال کی مدت کے لیے منتخب كیا جائے گا۔
سیکرٹری قانون
سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی
مقامی حکومت کے بجٹ سے متعلق امورمیں رہنمائی کے لیے محکمہ خزانہ کاایک مقرر کردہ نمائندہ بھی کمیشن میں شامل ہو گا۔
مقامی حکومت کمیشن کے کام/ فرائض
مقامی حکومتوں کا سالانہ معائنہ کریں اور حکومت کومربوط رپورٹ پیش کریں۔
ایک ثالثی فریق کوفریضہ سونپنا کہ وہ تمام یا کسی مقامی حکومت کی کارکردگی اور مالیاتی آڈٹ کرے یا جہاں کمیشن اس آڈٹ كو اہم اور ضروری محسوس کرے ۔
مقامی حکومت سے متعلق کسی بھی معاملے میں اپنی طرف سے یا جب بھی، وزیراعلیٰ کی طرف سے ہدایت کی گئی ہو یا محکمہ کی طرف سے کوئی معاملہ اٹھایا جائے، بذات ِخود یا صوبائی حکومت کے کسی افسر کے ذریعے انکوائری کروائے ۔
مقامی حکومتوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنا۔
وزیراعلیٰ کو مقامی حکومتوں کی مجموعی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ پیش كرنا ۔
مقامی حکومت کی طرف سے قوانین اور قواعد کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینااور شنوائی کرنا۔
مقامی حکومت كمیشن کو وہی اختیار حاصل ہوگا جوکہ ایک سول عدالت كو ضابطہ دیوانی مجریہ 1908 کے تحت حاصل ہے اور یہ ظابط درج ذیل معاملات کے حوالے سےرہنمائی کرتا ہے۔
کسی بھی شخص کو طلب کرنا اور اس کی حاضری یقینی بنانا اور حلف پر ان لوگوں کی جانچ پڑتال کرنا۔
دستاویزات/شواہد پیش کرنے پر راغب کرنا۔
حلف ناموں پرشہادت یا ثبوت وصول کرنا۔
گواہوں سے استفسار کے لیے ہدایت جاری کرنا۔
خیبرپختونخوا لوكل گورنمنٹ ایكٹ 2013میں مقامی حكومتوں کے درمیان عوامی وسائل کی تقسیم کے لیے ایک كمیشن مقرر ہے جسے صوبائی مالیاتی كمیشن كے نام سے جانا جاتا ہے فنانس کمیشن کی سربراہی وزیر خزانہ کرتے ہیں اور اس کی شریک صدارت صوبائی وزیربلدیات کرتے ہیں۔ کمیشن میں صوبائی اسمبلی کے دو ارکان کی نمائندگی بھی ہے جن میں سے ایک وزیراعلیٰ کی طرف سے اور ایک صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرکی طرف سےنامزد کیا گیا ہوسیکرٹری فنانس، پی اینڈ ڈی، قانون ،بلدیات پانچ چیئرمین/تحصیل مقامی حكومت میئر/سٹی مقامی حكومت اس کمیشن كے ممبران ہیں۔
صوبائی مالیاتی کمیشن كی زمہ داریاں:
تحصیل لوكل گورنمنٹ کو منتقل کیے گئے دفاتر کی فہرست لوكل گورنمنٹ ایكٹ 2013كی شق 22 کے ساتھ منسلك پہلے شیڈول میں موجود ہے جو کہ ذیل ہے:
ابتدائی وثانوی تعلیم
سماجی بہبود
کھیل اورنوجوانوں کے امور
زراعت
توسیع
ماہی گیری
لائیو سٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ
آن فارم واٹر مینجمنٹ (کھیتوں میں پانی کا نظام)
زمین اور پانی کا تحفظ
بہبودآبادی
میونسپل سروسز بشمول پانی اور صفائی(حفظانِ صحت)
دیہی علاقوں کی ترقی
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ
منتقل شدہ دفاترکیلئے رابطہ کاری، انسانی وسائل کی ترقی، منصوبہ بندی، فنانس اوربجٹ سازی کے فرائض
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے ورلڈ بینک کی مدد سے خیبرپختونخواہ کےنئے ضم شدہ اضلاع میں وہاں کے باسیوں کیلئے 27 عدد سہولت مراكز قائم کیے ہیں۔ جہاں درج ذیل خدمات دستیاب ہیں۔
1. شناختی كارڈ کا اجراء: شناختی كارڈ 13 ہندسوں کا منفرد شناختی نمبر ہے جسے پورے ملک میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ افراد کی اولین ضرورت ہے کیونکہ لائسنس، NTN، بینک اکاؤنٹ، پاسپورٹ، فون/موبایل کنکشن اور بجلی کاکنکشن وغیرہ جیسی سہولیات حاصل کرنے کیلئے اسکا ساتھ ہونالازمی ہے۔ پاکستان کا 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہرشہری ، شناختی كارڈ حاصل كرنے کا اہل ہے۔ شناختی كارڈ حاصل کرنے کے لیے درج ذیل دستاویزات مطلوب ہوتی ہیں:
(ا) والدین میں سے کسی ایک کا اصل قومی شناختی کارڈ
(ب) پیدائش کا سرٹیفکیٹ درخواست گزار اور اس کے والدین کے درمیان تعلق ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی اصل دستاویز جیسے چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ ، ڈومیسائل، پاسپورٹ یا میٹرک سرٹیفکیٹ/مارک شیٹ وغیرہ
(پ). کسی ایک خونی رشتہ دار جیسے ماں، باپ، بہن یا بھائی کی درخواست گزارسے متعلقہ تصدیق کیلئے موجودگی۔
2. پیدائش، موت، اور طلاق کا سرٹیفکیٹ
3. رجسٹریشن اور پیدائش کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا
4. نکاح کی رجسٹریشن
5. طلاق نامہ کی رجسٹریشن اور اجراء
معاشی انعانیتی گرانٹس:
اس گرانٹ کے ذریعے مخصوص گھرانوں یا کمیونٹیز کو رقم کی فراہمی کرنا ، ہنگامی امداد کے طور پر، ضروری اثاثے خریدنے کے لیےتاکہ وہ املاک بنا کر اپنا ذریعہ معاش بحال کر سکیں۔ فی الحال، احساس پروگرام جو پہلے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام تھا، حکومت کے ذریعے چلایا جاتا ہے اور پاکستان کے تمام شہری، جو کہ ایک مقرر کردہ مخصوص معیار پرپورا اترے ہیں، اس قسم کی گرانٹ کے اہل ہیں۔
نوجوانوں (نابالغ) کا کارڈ:
جوونائل کارڈ ایک شناختی کارڈ ہے جو 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ بچے کے والدین یا خونی رشتہ دار جن کے پاس ایک درستvalidقومی شناختی کارڈ (NIC) موجود ہے ان کا نابالغ نوجوان کا کارڈ حاصل کرتے وقت، بائیو میٹرکس فراہم کرنے کے لیے جسمانی طور پر موجود ہونا ضروری ہے۔ کارڈ ہولڈرپالیسی کے مطابق اس کا رڈ کو رکھنے والا ضرورت کی بنیاد پر مستحق بچوں کو حکومت کی طرف سے دی جانے والی کچھ سہولیات کا حقدار ہے۔
چلڈرن کیش گرانٹ:
وہ رقم ہوتی ہے جو حکومت یا دیگر ادارے کسی ایک فرد/ بچے کو کسی خاص مقصد جیسے تعلیم یا صحت میں بہتری کے لیے دیتا ہے۔
ضلع میں ڈپٹی کمشنر صوبائی حکومت کے اعلیٰ ترین نمائندے ہو تے ہیں ۔ صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ کے ذریعے حکومتی پالیسی کے مقاصد کو حاصل کرنے ،معاشی، سماجی اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتی ہے اور مشورہ دے سکتی ہے۔ ڈی سی ضلع میں امن و امان کی بحالی کا ذمہ دار ہے۔
تحصیل مقامی حکومت کے چیئرمین ،لوكل گورنمنٹ ایكٹ 2013ءکے تحت ،ضلع بھر کی ترقی اور خدمات کی فراہمی کے لیے جہاں ضرورت ہو، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوكل گورنمنٹ و دیہی ترقی ضلع میں ویلج و نیبرہڈ كونسلوں كے دفتری امور میں رابطہ كاری كاذمہ دار ہے اس كے علاوہ اسسٹنٹ ڈایریكٹركی مزید ذمہ داریاں بھی ہیں جن كامفصل ذكر سٹی /تحصیل گورنمنٹ كے قواعد مجریہ 2022 میں ہے ۔
AD(LG) کے فرائض میں VC/NC کے ریگولیٹری ضابطہ (نظم و نسق) اور انتظامی امور کویقینی بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ضلع میں تمام ویلج کونسل /نیبرہڈ کونسل اپنی ذمہ داریاں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے پالیسی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے سر انجام دے رہے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹرتمام ویلج کونسل /بنیبرہڈ کونسل کے لیے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہے اور ان کونسلوں کے ذریعے گاؤں کی سطح پر،مالی اور انتظامی لحاظ سے انجام دیے جانے والے ترقیاتی کاموں کے لیے ذمہ دار ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا دفتر ویلج کونسل / نیبرہڈ کونسل اور کسی دوسرے دفتر کے درمیان خط و کتابت کا ذریعہ ہے۔
تحصیل میونسپل آفیسر (TMO) تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کا پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہے اور تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کو جوابدہ ہے ۔
TMO کے اہم فرائض درج ذیل ہیں:
TMO متعلقہ تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کے لیے بجٹ کی تیاری اوراس پر عملدرآمد کیلئے ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسمنٹ آفیسر (DDO)کے طور پر کام کرتا ہے۔
TMO تحصیل مقامی کونسل کا سیکرٹری ہوتا ہے۔
اخراجات اورمحصولات پرمسلسل نظرثانی کے ذریعے بجٹ پرعملدرآمد کی نگرانی کرتا ہے تاکہ اخراجات اورمحصولات کاحصول کونسل کی منظوری کے عین مطابق ہو۔
TMA سے متعلقہ تحصیل کونسل کو مالی معلومات اور بجٹ کی کارکردگی کی رپورٹ فراہم کرنا۔
بجٹ کے طریقہ کار میں اور بجٹ دستاویزات کی مجموعی کوالٹی(معیار) کو یقینی بنانا۔
صوبائی حکومت کی مشاورت سے تحصیل مقامی حکومت/سٹی مقامی حکومت کے وسائل کو متحرک کرنا۔
کسی بھی چیز کو جاننے کا حق ایک بنیادی انسانی فطرت ہے اور یہی خواہش انسانی تاریخ میں حکومت اور عوام کے درمیان تصادم کی بنیادی وجوہات میں سے ایک رہی ہے۔ آیا عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ حکمران کیسے فیصلے لے رہے ہیں، یہ صدیوں سے بحث کا موضوع رہا ہے۔18ویں ترمیم کے بعد،آرٹیکل19-A کو آئین ِپاکستان کا حصہ بنا دیا گیا۔ اور اس طرح اسے پاکستان کے ہر شہری کا آئینی حق بنا دیا گیا۔اس حق کو باضابطہ شکل دینے کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا نے پیش قدمی کی اور صوبائی حکومت 2013 میں اس قانون کو پاس کرنے میں پہل کرنے پر تعریف کی مستحق ہے۔ اطلاعات کے حق کا قانون گورننس کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اسکے علاوہ اس قانون کے فوائد مندرجہ زیل ہیں :
آئین پاکستان کے آرٹیکل۔اے کے نفاز کو یقینی بنانا
حکومتی کام کاج کو بہتر بنانا
کرپشن(بدعنوانی) کو روکنا
سرکاری ملازمین کے احتساب کو فروغ دینا
یہ ضروری ہے کہ عام عوام آرٹی آئی کے زیر اثر اس جمہوری عمل میں حصہ لیں
معلومات تک رسائی کا عمل:
کوئی بھی دستاویز جوکہ عوامی دفاتر کے پاس کسی بھی شکل میں موجود ہو اسے عوامی ریکارڈ قرار دیا جاتا ہے اور شہری متعلقہ قانون کی مخصوص دفعات کو استعمال کرتے ہوئے ،ویب سائٹ کے ذریعےسے ،یا متعلقہ محکمے کو درخواست جمع کروا کر، معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ KPRTI ایکٹ، 2013 کے نفاذ کے بعد ہر محکمے نے ایک پبلک انفارمیشن آفیسر (PIO) کو نامزد کیا ہے جو عوام کی جانب سے موصول ہونے والی ایسی درخواستوں پر غور کرنے کے پابند ہیں، جو معلومات عوام تک پہنچانے کے کلچر کو فروغ دینے میں معاون ہیں۔
معلومات تک رسائی کمیشن:
اگر پی آئی او یا محکمہ ،مقررہ مدت کے اندر درخواست گزار کو متعلقہ معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔حکومت نے صوبائی سطح پر ایک کمیشن قائم کیا ہے جبکہ عوام کی آسانی کے لیے ڈویژنل لیول پر بھی اسکے دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ یہ عوامی معلومات کی فراہمی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے قانونی پلیٹ فارم ہے۔جیسا کہ نیچے دی گئی تصویر سے واضح ہے کہ شکایت کنندہ نے کمیشن کو درخواست دی ہے کہ فلاں ،فلاں محکمہ اسے پچھلی درخواست کی کاپی کے ذریعے مانگی گئی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے بعد کمیشن حقائق پرکھنے کے بعد انکوائری کرتا ہے اور درخواست دہندہ کو درخواست جمع کرانے کے 60 دنوں کے اندر معلومات کی فراہمی کے لیے متعلقہ محکمے کو ہدایات جاری کرتا ہے۔
کے پی کی حکومت نے صوبے میں اچھی گورننس کے ایجنڈے کے ایک حصے کے طور پر، KP رائٹ ٹو پبلک سروسز ایکٹ، 2014 متعارف کرایا۔ اس قانون کا واحد مقصد عوامی مفاد میں عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔ قانون مندرجہ ذیل کے لئے فراہم کرتا ہے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے مطلع شدہ عوامی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے جن کی تعداد 41 ہے۔ مقررہ وقت، نامزد افسر اپیلیٹاتھارٹی کے ساتھ کچھ اہم عوامی خدمات قارئین کے فائدے کے لیے ذیل میں دی جا رہی ہیں:
پبلک سروسز کمیشن کا حق:
KP حکومت نے رائٹ ٹو سروسزایکٹ 2014کے تحت چیف کمشنر کی سربراہی میں دو کمشنروں کے ساتھ معاون عملہ کے ساتھ ایک قانونی ادارہ قائم کیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رہائشیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے مطلع شدہ خدمات فراہم کی جائیں۔ کمیشن کے بنیادی کام ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز (DMOs) کے دفتر کے ذریعے، مخصوص ٹائم لائنز، معیار اور شفافیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مطلع شدہ عوامی خدمات کی انتظامیہ کی نگرانی کرنا ہے۔ اب تک 41 بنیادی خدمات اور ذیلی خدمات کو مطلع کیا گیا ہے۔ خدمات کا سلسله کافی وسیع ہے اور اس میں ریونیو، صحت، سیکورٹی، ڈومیسائل، لائسنس اور میونسپل سروسز شامل ہیں۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بالترتیب ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ اسٹیئرنگ کمیٹیوں کے چیئرپرسن قرار دیا گیا ہے۔
کے پی سروسز کمیشن میں شکایت کیسے جمع کی جائے:
کوئی بھی رہائشی جو محکمہ کے متعلقہ نامزد افسر سے مقررہ وقت کے اندر مخصوص عوامی خدمات حاصل نہ کرنے کی وجہ سے پریشان محسوس ہوتا ہےتواس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ مندرجہ ذیل اختیارات کو اپناتے ہوئے متعلقہ ضلع کے چیف کمشنر یا ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر (DMO) کو کوئی بھی اپیل لکھ سکتا ہے۔ شکایت کے اندراج کے لیے UAL نمبر 1800 پر کال کرکے یا شکایت جمع کرانے کے لیے کمیشن کی ویب سائٹ پر کلک کرکےیا یہاں تک کہ ایک ای میل یا تحریری درخواست بھی پوسٹ کے ذریعے کے پی رائٹ ٹو سروس کمیشن چنار روڈ یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے چیف کمشنر کو جمع کرائی جا سکتی ہے۔ کے پی رائٹ ٹو سروسز کی آفیشل ویب سائٹ www.kprts.gov.pkاورrtscommission@yahoo.comہیں۔
درخواست دہندہ صرف این آئی سی کی کاپی، موبائل نمبر اور خط و کتابت کے لیے پتہ فراہم کرے گا اور فضول شکایات پر قابو پانے سے بچنے کے لیے یا جعلی شکایت کی صورت میں کمیشن کو دھوکہ دہی کرنے والے درخواست گزار کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
سابقہ فاٹا کے کے پی میں تاریخی انضمام کے بعد، کے پی کی حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا پہلا قدم ایک تفصیلی اور وسیع مشاورت کرنا تھا۔جس سے ادارہ جاتی ترتیب اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی دونوں میں موجود خلاء کو ختم کرنے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا تھا۔ ماضی کے دستیاب اعدادوشمار کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر سماجی اقتصادی اشارے کے پی سے بلکہ پاکستان کے مقابلے میں بھی پیچھے تھے۔ مثال کے طور پر 60 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے تھے۔ خواندگی کا تناسب مردوں کے لیے 49 فیصد اور خواتین کے لیے 14 فیصد تھا۔ اسی طرح پینے کے صاف پانی کے دیگر اشاریے، بچوں کی اموات کی شرح، ماں کی بیماری کی شرح کے پی اور پاکستان کے اوسط تناسب سے بہت کم تھی۔
ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی فریم ورک اور ضروری انفراسٹرکچر کی کمی کے ساتھ یہ ضروری محسوس کیا گیا کہ سماجی و اقتصادی اور ادارہ جاتی ترقی کے اس جارحانہ خلاء کو مناسب طریقے سے پر کرنے کے لیے کچھ فوری اقدامات کیے جائیں۔ اس کے مطابق، دس سالہ ترقیاتی حکمت عملی تیار کی گئی جسے قبائلی دہائیوں کی حکمت عملی (2020-2030) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس میں وفاقی حکومت واضح عزم کے ساتھ اگلے دس سال کے لیے ہر سال کم از کم 100 ارب روپے کی سالانہ خصوصی گرانٹ فراہم کرے ۔ قبائلی دہائیوں کی حکمت عملی (2020-2030) کا مقصد قبائلی عوام کو ملک کے باقی حصوں کے برابر لانے کے لیے عدم توازن کو دور کرنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے 9 مئی 2019 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں قبائلی دہائی کی حکمت عملی کی منظوری دی۔ قبائلی دہائی کی حکمت عملی کو گہری مشاورت کے ذریعےفائدہ اٹھانے اورحتمی شکل دینے اورتمام منصوبہ بند ترقی کو رہائشی ضروریات اور ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے استعمال کیاجا ئے۔ ٹی ڈی ایس کی حمایت ڈیولپمنٹ پینٹاڈ کے پانچ ستونوں کے ذریعے کی جاتی ہے جو ترقیاتی نقطہ نظر کے بنیادی تنظیمی اصولوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ پینٹاڈ مندرجہ ذیل ہے:
1. ذمہ دار اور جوابدہ اداروں کی تعمیر
2. انسانی صلاحیت کو بڑھانا
3. اقتصادی انفراسٹرکچر کو وسعت دینا
4. پائیدار اقتصادی مواقع پیدا کرنا
5. پائیدار وسائل کے انتظام کو قائم کرنا
پاکستان سٹیزن پورٹل (PCP) ایک حکومتی ملکیتی موبائل ایپلی کیشن ہے اور اسے شہریوں پر مبنی اور شراکتی طرز حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ بنیادی طور پرکون سا شکایات اور شکایات کے ازالے کا طریقہ کار ہے جس میں سمندر پار پاکستانیوں، خواتین، خصوصی افراد، اور غیر ملکیوں اور بڑے پیمانے پر عوام کی سہولت پر خصوصی زور دیا جاتا ہے؟ پورٹل کا بنیادی مقصد شہریوں کو حکومت کے وژن کے مطابق تمام سرکاری اداروں کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے بات چیت کرنے اور ان کے مسائل کو ترجیح کے ساتھ حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
پی سی پی ایپ کا استعمال
ایپ کو ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد درج ذیل طریقہ کار کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس طرح متاثرہ لوگ اپنی شکایت ایپ کے ذریعے جمع کراسکتے ہیں جس کی نگرانی کی جارہی ہے اور لوگوں کو ہر قدم پر شکایت کے حل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کیا جاتا ہے۔